Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. اولاد کی تربیت کے مسائل سے پیدا ہونے والے جھگڑوں کا حل

اولاد کی تربیت کے مسائل سے پیدا ہونے والے جھگڑوں کا حل

20 Aug 2025

تمہید

اولاد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم نعمت اور امانت ہے۔ ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو بہترین اخلاق، اعلیٰ تعلیم اور اسلامی اقدار کے ساتھ پروان چڑھائیں۔ مگر عملی زندگی میں اکثر یہ معاملہ اختلافات اور جھگڑوں کا سبب بن جاتا ہے۔ کبھی ماں اپنی تربیت کو درست سمجھتی ہے جبکہ باپ دوسرے طریقے کو ترجیح دیتا ہے، کبھی خاندان کے دباؤ یا معاشرتی رویوں کے باعث مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گھر کا سکون متاثر ہو جاتا ہے۔

اسلام نے نہ صرف والدین کو اولاد کی صحیح تربیت کی ذمہ داری دی ہے بلکہ میاں بیوی کے باہمی اختلافات کو ختم کرنے کے اصول بھی واضح کیے ہیں۔ قرآن و سنت کی روشنی میں اگر یہ مسائل حل کیے جائیں تو نہ صرف گھریلو جھگڑے ختم ہوتے ہیں بلکہ اولاد بھی ایک پر سکون اور محبت بھرے ماحول میں پروان چڑھتی ہے۔


اولاد کی تربیت کے حوالے سے جھگڑوں کی عام وجوہات

  1. تعلیمی ترجیحات میں اختلاف: ایک والدین دینی تعلیم کو ترجیح دیتا ہے جبکہ دوسرا دنیاوی تعلیم کو۔

  2. ڈسپلن کا مسئلہ: کبھی والد سختی کرنا چاہتا ہے اور والدہ نرمی اختیار کرتی ہے۔

  3. ٹائم مینجمنٹ: بچوں کے کھیل، پڑھائی اور سوشل ایکٹیویٹیز میں والدین کی رائے مختلف ہوتی ہے۔

  4. مالی مسائل: مہنگے اسکول یا کورسز پر اخراجات کرنے میں اختلاف۔

  5. خاندانی مداخلت: دادا، دادی، نانا، نانی یا رشتہ دار بھی اپنی رائے دیتے ہیں جس سے جھگڑے بڑھ جاتے ہیں۔


قرآن کی روشنی میں مسائل کا حل

1. عدل اور اعتدال

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ"
(الحجرات: 9)

ترجمہ: "عدل کرو، بے شک اللہ عدل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔"

والدین کو چاہیے کہ بچوں کی تربیت میں انصاف کریں۔ ایک پر سختی اور دوسرے پر نرمی گھر میں جھگڑوں کا سبب بنتی ہے۔


2. مشاورت کا اصول

قرآن میں ہے:
"وَأْمُرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ"
(الشورى: 38)

ترجمہ: "اور ان کے معاملات آپس کے مشورے سے طے ہوتے ہیں۔"

میاں بیوی کو چاہیے کہ بچوں کے حوالے سے تمام فیصلے مل کر کریں۔


3. حکمت اور نرمی

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ"
(النحل: 125)

ترجمہ: "اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت سے بلاؤ۔"

یہ اصول والدین کو سکھاتا ہے کہ بچوں کو سختی سے نہیں بلکہ نرمی اور حکمت سے تربیت دی جائے۔


نبوی ﷺ ہدایات سے جھگڑوں کا حل

1. بچوں پر رحم

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور بڑوں کا احترام نہ کرے، وہ ہم میں سے نہیں۔"
(ترمذی)

اگر والدین سختی اور ڈانٹ ڈپٹ کو تربیت سمجھیں تو یہ رویہ بچے کو بغاوت کی طرف لے جاتا ہے اور والدین کے درمیان بھی جھگڑے بڑھتے ہیں۔


2. اعتدال کی تعلیم

آپ ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سے کوئی بھی اپنی اولاد کو اچھے اخلاق سے بہتر کوئی چیز نہیں دے سکتا۔"
(ترمذی)

یہ حدیث والدین کو یاد دلاتی ہے کہ اصل تربیت اخلاقی اور روحانی ہے۔ اگر والدین اس بات پر متفق ہو جائیں تو جھگڑے کم ہو جاتے ہیں۔


3. والدین کی ذمہ داری

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم سب ذمہ دار ہو اور تم سب سے تمہاری ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔"
(بخاری و مسلم)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ تربیت کا ذمہ دونوں والدین پر ہے، صرف ماں یا صرف باپ پر نہیں۔


اولاد کی تربیت میں جھگڑوں سے بچنے کے عملی اصول

1. مشترکہ پلاننگ

میاں بیوی بچوں کی تعلیم، ڈسپلن اور روزمرہ عادات پر ایک مشترکہ پلان بنائیں تاکہ بعد میں اختلاف نہ ہو۔

2. بچوں کے سامنے اختلاف نہ کریں

بچوں کے سامنے جھگڑنا ان کی شخصیت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اگر کوئی مسئلہ ہو تو علیحدگی میں بات کریں۔

3. بچوں کو دین سکھانا

قرآن کی تعلیم، نماز اور اخلاقیات والدین دونوں کو سکھانی چاہیے۔ یہ ایسا مشترکہ ہدف ہے جو والدین کو جھگڑوں سے بچا سکتا ہے۔

4. وقت کی تقسیم

بچوں کو وقت دینا والدین دونوں کی ذمہ داری ہے۔ اگر ایک والدین ہمیشہ مصروف رہے اور دوسرا تنہا محنت کرے تو اختلاف لازمی ہوگا۔

5. مالی فیصلوں میں توازن

تعلیم یا دیگر اخراجات پر مشاورت ضروری ہے۔ فضول اخراجات جھگڑوں کا باعث بنتے ہیں۔


اولاد کی تربیت سے متعلق دعائیں

1. نیک اولاد کے لیے دعا

"رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ"
(الصافات: 100)

2. نسل کی اصلاح کے لیے دعا

"رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ"
(ابراہیم: 40)

3. اولاد کو فتنوں سے بچانے کی دعا

"رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ"
(الفرقان: 74)


اولاد کی تربیت اور جھگڑوں کے حل کے جدید طریقے

  1. فیملی میٹنگ کا اہتمام: ہفتے میں ایک بار والدین اور بچوں کے درمیان کھلی بات چیت ہو۔

  2. تعلیمی و تربیتی ورکشاپس میں شرکت: والدین مل کر تربیت کے جدید اصول سیکھیں۔

  3. ڈیجیٹل ڈسپلن: بچوں کے موبائل اور انٹرنیٹ کے استعمال پر والدین کا متفقہ اصول ہو۔

  4. روحانی ماحول بنانا: قرآن کی تلاوت اور اجتماعی دعا کو معمول بنائیں۔

  5. نفسیاتی ماہرین سے مشاورت: اگر مسائل زیادہ بڑھ جائیں تو اسلامی کونسلنگ سے مدد لی جائے۔


SEO کے لیے اہم Keywords


نتیجہ

اولاد کی تربیت ایک نازک اور اہم فریضہ ہے، مگر اس کی وجہ سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑے پیدا ہونا ایک عام مسئلہ ہے۔ اگر قرآن و سنت کی ہدایات پر عمل کیا جائے، صبر اور برداشت کو اپنایا جائے اور بچوں کے لیے مشترکہ پلان بنایا جائے تو یہ جھگڑے ختم ہو سکتے ہیں۔

اسلام نے والدین دونوں کو ذمہ دار بنایا ہے اور یہ واضح کر دیا ہے کہ اصل کامیابی بچوں کو نیک اور صالح بنا کر دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرنا ہے۔ اگر ہم دعاؤں، صبر اور حکمت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو اولاد کی تربیت نہ صرف آسان ہوگی بلکہ گھر کے جھگڑے بھی ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account