تعارف
اسلام نے دنیا کو ایک ایسا جامع نظامِ حیات عطا کیا ہے جو نہ صرف انسان کی روحانی ترقی بلکہ اس کی معاشرتی، اخلاقی اور خاندانی زندگی کو بھی منظم کرتا ہے۔ اس نظام میں عورت کو ایک بلند مقام، عظیم عزت اور غیر معمولی تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ قرآنِ کریم عورت کے حقوق، اس کی عزت، اس کے مقام اور اس کے کردار کو نہایت خوبصورتی کے ساتھ بیان کرتا ہے۔
جہاں دنیا کے کئی معاشروں میں عورت کو کمتر سمجھا جاتا تھا، اسلام نے اُسے عزت، وقار، تحفظ اور انسانیت کی اعلیٰ مثال بنا دیا۔ یہی وہ پیغام ہے جسے ہمیں سمجھنا اور اپنی زندگیوں میں نافذ کرنا ہے۔
عورت کی تخلیق اور قرآن کا پیغام
قرآنِ کریم میں اللہ عز و جل نے واضح فرمایا کہ مرد اور عورت دونوں ایک ہی نفس سے پیدا کیے گئے ہیں:
وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً
(النساء: 1)
ترجمہ: "اور اسی (جان) سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں۔"
یہ آیت ہمیں یہ حقیقت سمجھاتی ہے کہ عورت کسی طرح کمتر مخلوق نہیں بلکہ مرد کی طرح ہی اللہ کی تخلیق کا شاہکار ہے۔ دونوں کا مقصدِ حیات اللہ کی عبادت اور زمین پر خلافت قائم کرنا ہے۔
عورت کی عزت بطور بیٹی
اسلام سے پہلے دورِ جہالت میں بیٹی کی پیدائش کو عار سمجھا جاتا تھا۔ لوگ بیٹی پیدا ہونے پر شرمندگی محسوس کرتے اور بعض اوقات زندہ درگور کر دیتے تھے۔ مگر قرآن نے اس ظلم کی سخت مذمت کی:
وَإِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ۔ بِأَيِّ ذَنبٍ قُتِلَتْ
(التکویر: 8-9)
ترجمہ: "اور جب زندہ درگور کی جانے والی بیٹی سے پوچھا جائے گا، کہ کس گناہ پر قتل کی گئی؟"
اسلام نے بیٹی کو رحمت قرار دیا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"جس نے دو بیٹیوں کو اچھے طریقے سے پالا پوسا، وہ میرے ساتھ جنت میں یوں ہوگا" (بخاری، مسلم)
عورت کی عزت بطور ماں
قرآن نے والدین کے مقام کو بلند کرتے ہوئے ماں کو خصوصی مقام دیا:
وَوَصَّيْنَا الْإِنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْنًا عَلَى وَهْنٍ
(لقمان: 14)
ترجمہ: "اور ہم نے انسان کو والدین کے بارے میں تاکید کی، اس کی ماں نے اسے کمزوری پر کمزوری جھیل کر پیٹ میں رکھا۔"
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جنت ماں کے قدموں تلے ہے" (سنن نسائی)
یہ پیغام واضح کرتا ہے کہ عورت کا کردار ماں کے طور پر سب سے عظیم اور محترم ہے۔
عورت کی عزت بطور بیوی
قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے میاں بیوی کے رشتے کو سکون، محبت اور رحمت کی بنیاد قرار دیا:
وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً
(الروم: 21)
ترجمہ: "اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھی۔"
یہ آیت بتاتی ہے کہ عورت بیوی کے طور پر مرد کے لئے سکونِ قلب کا ذریعہ ہے۔
عورت کا مقام بطور بہن
اسلام نے بہن کو محبت اور احترام دیا۔ ایک بھائی کے لئے بہن عزت، غیرت اور محبت کی علامت ہے۔ قرآن نے وراثت کے احکام میں بہن کو حصہ دار بنا کر اسے مالی تحفظ فراہم کیا۔
لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ
(النساء: 11)
یہ قانون بتاتا ہے کہ بہن کو بھی عزت و حقوق کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
قرآن میں عورت کی مساوات
اللہ عز و جل نے قرآن میں مرد و عورت کو برابر قرار دیا ہے، دونوں کے اعمال کے مطابق ان کا درجہ ہے:
إِنِّي لَا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى
(آل عمران: 195)
ترجمہ: "میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہیں کرتا، خواہ مرد ہو یا عورت۔"
یہ قرآن کا پیغام ہے کہ عورت کے اعمال و کردار کو اللہ کی بارگاہ میں مرد کے برابر اجر ملتا ہے۔
عورت کے حقوق کا تحفظ
قرآن نے عورت کو:
-
حقِ ملکیت دیا
-
وراثت میں حصہ دیا
-
عزت و عفت کے تحفظ کے لئے حجاب کا حکم دیا
-
نکاح اور خلع کے حقوق دیے
-
گواہی اور تعلیم کے میدان میں شامل کیا
یہ سب قرآن کی انقلابی تعلیمات ہیں جنہوں نے عورت کی عظمت کو دنیا کے سامنے واضح کیا۔
عورت کی عزت اور ذکر اللہ کی طاقت
عورت کی اصل طاقت اس کی روحانی وابستگی ہے۔ جو عورت اللہ کا ذکر کرتی ہے، اس کے دل میں سکون، گھر میں برکت اور معاشرے میں روشنی پیدا ہوتی ہے۔
اللہ عز و جل فرماتے ہیں:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
(الرعد: 28)
ترجمہ: "یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔"
ذکر کرنے والی عورت اپنے شوہر، بچوں اور خاندان کے لئے رحمت کا سبب بنتی ہے۔
سیرتِ طیبہ سے عورت کی عظمت کی مثالیں
-
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا: اسلام کی پہلی خاتون جنہوں نے نبی کریم ﷺ پر ایمان لایا۔
-
حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا: رسول اللہ ﷺ کی بیٹی، جنت کی خواتین کی سردار۔
-
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا: علم و فقہ کی بڑی عالمہ۔
یہ مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ اسلام نے عورت کو نہ صرف عزت دی بلکہ قیامت تک کے لئے اُسے رہنمائی کا مینار بنایا۔
عورت کے مقام کے بارے میں مغربی غلط فہمیاں
مغربی دنیا عورت کی آزادی کے نام پر اسے استحصال اور بازاری پن کی طرف لے گئی۔ جبکہ قرآن عورت کی عزت کو گھر، خاندان اور معاشرے کے اندر محفوظ کرتا ہے۔
اسلامی تعلیمات عورت کو عزت کے ساتھ معاشرتی کردار ادا کرنے کی اجازت دیتی ہیں مگر اس کے وقار اور حیاء کو قائم رکھتی ہیں۔
موجودہ دور میں عورت کا مقام
آج ضرورت ہے کہ مسلمان عورتیں قرآن کے پیغام کو سمجھیں، اپنے حقوق و فرائض کو پہچانیں، تعلیم حاصل کریں، اپنی روحانیت کو مضبوط کریں، اور ذکر اللہ کے ذریعے اپنی زندگیوں کو نور سے بھر دیں۔
عملی نکات – عورت اپنی عزت کیسے قائم رکھے؟
-
قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل کرے۔
-
حجاب اور حیاء کو اپنائے۔
-
ذکر اللہ کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائے۔
-
تعلیم اور علم کے ذریعے اپنا مقام بلند کرے۔
-
ماں، بیوی، بیٹی اور بہن کے طور پر اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرے۔
نتیجہ
قرآن کا پیغام عورت کے لئے عزت، مقام اور عظمت کا پیغام ہے۔ اسلام نے عورت کو ذلت سے نکال کر وقار عطا کیا۔ آج ضرورت ہے کہ ہم عورت کو اس کا حقیقی مقام واپس دلائیں، اس کے حقوق کا تحفظ کریں، اور اُسے وہ عظمت دیں جو قرآن اور سنت نے عطا کی ہے۔
ایک ایسی عورت جو قرآن کی تعلیمات پر عمل کرے اور ذکر اللہ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائے، وہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ پورے معاشرے کے لئے رحمت اور برکت کا سبب بنتی ہے۔