Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. باطن کی صفائی کے بغیر دعا کیوں قبول نہیں ہوتی؟

باطن کی صفائی کے بغیر دعا کیوں قبول نہیں ہوتی؟

04 Oct 2025

تعارف

دعا ایک ایسی عبادت ہے جو مسلمان کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ اللہ سے رابطہ قائم کرنے کا ذریعہ ہے، اور ایک مؤمن اپنی حاجات اور مشکلات میں دعا کرتا ہے۔ لیکن یہ سوال اہم ہے کہ باطن کی صفائی کے بغیر دعا کیوں قبول نہیں ہوتی؟ یہ مضمون اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالتا ہے، قرآن و سنت کی روشنی میں باطن کی صفائی کی اہمیت کو واضح کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ دعا کی قبولیت اور باطن کی حالت کے درمیان کیا تعلق ہے۔

دعا کی اہمیت

1. دعا کی تعریف

دعا کا مطلب ہے اللہ تعالیٰ سے کچھ طلب کرنا یا مدد مانگنا۔ یہ ایک خاص عبادت ہے جو ہر مسلمان کی زندگی میں موجود ہوتی ہے۔ دعا کا مقصد اللہ کی رحمت، مغفرت، اور مدد حاصل کرنا ہے۔

2. دعا کا مقام

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"الدعاء هو العبادة."
(ترمذی)
یعنی دعا خود عبادت ہے۔ یہ عبادت کا ایک اہم حصہ ہے اور مؤمن کو اللہ کے قریب لے جاتی ہے۔

باطن کی صفائی کی ضرورت

1. باطن کی تعریف

باطن کا مطلب ہے انسان کی داخلی حالت، یعنی اس کے دل کی کیفیت، نیت، اور جذبات۔ باطن کی صفائی کا عمل انسان کے اندرونی احساسات، خیالات، اور نیتوں کی پاکیزگی کو ظاہر کرتا ہے۔

2. باطن کی صفائی کی اہمیت

باطن کی صفائی کا مقصد دل کو منفی جذبات، حسد، کینہ، اور خود پسندی سے پاک کرنا ہے۔ جب دل صاف ہو تو انسان کی دعا میں خلوص پیدا ہوتا ہے، اور یہ دعا اللہ کے نزدیک قبول ہوتی ہے۔

دعا اور باطن کی صفائی کے درمیان تعلق

1. نیت کی خلوص

دعا کی قبولیت کے لیے نیت کا خلوص بہت اہم ہے۔ اگر باطن میں نیت خالص نہیں ہے تو دعا کا اثر کمزور ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"إنما الأعمال بالنيات."
(صحیح بخاری)
یعنی اعمال کی قبولیت نیت کے خلوص پر منحصر ہے۔

2. دل کی حالت

دل کی حالت دعا کی قبولیت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر دل میں کینہ، حسد، یا خود پسندی ہے تو دعا قبول نہیں ہوتی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"إن الله لا يستجيب دعاء من قلب غافل."
(سنن ابن ماجہ)
یعنی اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا کو قبول نہیں کرتے۔

3. استغفار اور توبہ

توبہ اور استغفار باطن کی صفائی کے اہم عناصر ہیں۔ جب انسان اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہے اور اللہ سے معافی مانگتا ہے، تو اس کا دل صاف ہوتا ہے، جس سے دعا کی قبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

قرآن کی روشنی میں

1. سورۃ البقرہ (آیت 186)

"وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ."

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعا سنتے ہیں، لیکن اس کے لیے دل کی حالت کو بھی درست رکھنا ضروری ہے۔

2. سورۃ المومنون (آیت 60)

"وَالَّذِينَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لَا يُشْرِكُونَ."

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ جب انسان اپنے رب کے ساتھ شرک نہیں کرتا اور اس کے دل میں اللہ کی محبت اور خلوص ہوتا ہے، تو اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔

احادیث کی روشنی میں

1. دعا کا خلوص

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"ادعوا الله وأنتم موقنون بالإجابة."
(صحیح مسلم)
یعنی دعا کرتے وقت یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ دعا کو قبول کرنے کی قدرت رکھتے ہیں۔ یہ یقین باطن کی صفائی کے عمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔

2. دل کی پاکیزگی

نبی ﷺ نے فرمایا:
"إن في الجسد مضغة، إذا صلحت صلح الجسد كله."
(صحیح بخاری)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ اگر دل کی حالت درست ہو تو تمام اعمال درست ہوتے ہیں، بشمول دعا۔

باطن کی صفائی کے طریقے

1. استغفار

روزانہ استغفار کرنے سے دل کی صفائی ہوتی ہے۔ یہ عمل انسان کو اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے اور اللہ کی رحمت کا طلب گار بناتا ہے۔

2. ذکر اللہ

اللہ کا ذکر دل کو سکون بخشتا ہے اور باطن کی صفائی کرتا ہے۔ روزانہ کچھ وقت اللہ کا ذکر کرنے کی عادت ڈالیں۔

3. نیک اعمال

نیک اعمال کرنے سے دل کی کیفیت بہتر ہوتی ہے۔ جب انسان نیک اعمال کرتا ہے، تو اس کے دل میں علم اور ایمان کی روشنی بڑھتی ہے، جو دعا کی قبولیت میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

4. دعا کی نیت

دعا کرتے وقت نیت کا خلوص رکھیں۔ اللہ سے خلوص دل سے مانگیں اور اس کی رضا کی طلب کریں۔

نتیجہ

باطن کی صفائی دعا کی قبولیت کے لیے نہایت اہم ہے۔ جب انسان کا دل پاک ہوتا ہے، تو اس کی دعا میں اثر ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے قبول کرتے ہیں۔ اس مضمون کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ دعا کے ساتھ ساتھ باطن کی صفائی کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اپنے رب کی رحمت اور قبولیت کے مستحق بن سکیں۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنی باطن کو صاف کرے، تاکہ اس کی دعا اللہ کے نزدیک قبول ہو سکے۔