Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. بچوں کو ادب سکھانے کے قرآنی اصول

بچوں کو ادب سکھانے کے قرآنی اصول

20 Aug 2025

تمہید: ادب کیوں ضروری ہے؟

ادب وہ بنیادی وصف ہے جو انسان کے کردار کو نکھارتا اور اس کی شخصیت کو حسن بخشتا ہے۔ بچے جب ادب و احترام سیکھتے ہیں تو نہ صرف خاندان خوشحال بنتا ہے بلکہ معاشرہ بھی محبت اور امن کا گہوارہ بن جاتا ہے۔ قرآنِ مجید میں بارہا یہ بات بیان کی گئی ہے کہ والدین، اساتذہ اور بڑوں کا ادب بچوں کی زندگی کے لئے باعثِ برکت ہے۔

آج کے دور میں جہاں مادیت اور مغربی تہذیب کے اثرات بڑھتے جا رہے ہیں، وہاں بچوں کو ادب سکھانے کے قرآنی اصول اپنانا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو چکا ہے۔


قرآن کا تعلیمی و تربیتی نظام

قرآن مجید صرف ایک مذہبی کتاب نہیں بلکہ ایک جامع دستورِ حیات ہے۔ اس میں بچوں کی تربیت کے اصول نہایت حکمت اور محبت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں۔ ان اصولوں کو اپناتے ہوئے ہم نئی نسل کو وہ اخلاقی بنیاد فراہم کر سکتے ہیں جو اُنہیں دنیا اور آخرت دونوں میں کامیاب بناتی ہے۔


بچوں کو ادب سکھانے کے قرآنی اصول

1. والدین کا ادب سکھانا

قرآن کہتا ہے:
“وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا” (الاسراء: 23)

ترجمہ: اور تیرے رب نے حکم دیا ہے کہ اُس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرو۔

یہ آیت والدین کے ادب کی بنیادی تعلیم دیتی ہے۔ بچوں کو بچپن ہی سے یہ سمجھانا ضروری ہے کہ والدین کی عزت اور خدمت اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔


2. بڑوں کے ساتھ نرمی اور احترام

قرآن ہمیں نرمی اور حسنِ اخلاق کی تعلیم دیتا ہے:
“وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا” (البقرہ: 83)

ترجمہ: اور لوگوں سے بھلی بات کہو۔

یہ اصول بچوں کو ادب سکھانے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ہمیشہ نرم گفتگو کی تربیت دیں، تاکہ اُن کی زبان میں شائستگی پیدا ہو۔


3. استاد اور علم کا احترام

اسلام میں استاد کا مقام والدین کے بعد آتا ہے۔ قرآن علم کی عظمت بیان کرتا ہے:
“قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ” (الزمر: 9)

ترجمہ: کیا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں؟

جب بچے استاد کے مقام کو سمجھیں گے تو علم کے ساتھ ان کا تعلق ادب پر مبنی ہوگا۔ یہ ان کے تعلیمی اور اخلاقی مستقبل کی بنیاد ہے۔


4. ادبِ مجلس (بیٹھنے اٹھنے کا ادب)

قرآن نے محفل کے آداب بھی سکھائے ہیں:
“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا” (المجادلہ: 11)

ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں جگہ دو تو جگہ دو۔

یہ تعلیم بچوں کو یہ سکھاتی ہے کہ محفل میں کیسے بیٹھنا ہے، بڑوں کو جگہ دینا اور باری کا انتظار کرنا ادب کا حصہ ہے۔


5. صبر اور شکر کا ادب

بچوں کی تربیت میں صبر و شکر سکھانا بہت ضروری ہے۔ قرآن کہتا ہے:
“إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ” (البقرہ: 153)

ترجمہ: بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

ادب یہ بھی ہے کہ بچہ شکر گزار ہو اور چھوٹی چھوٹی چیزوں پر بھی ناشکری نہ کرے۔


6. دوسروں کے ساتھ عدل و انصاف

قرآن کہتا ہے:
“وَإِذَا قُلْتُمْ فَاعْدِلُوا” (الانعام: 152)

ترجمہ: اور جب بات کہو تو انصاف سے کہو۔

یہ تعلیم بچوں کو سچائی اور ایمانداری سکھاتی ہے، جو ادب کا لازمی حصہ ہے۔


7. سلام کا ادب

قرآن نے سلام کو پھیلانے کا حکم دیا ہے:
“فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ” (النور: 61)

ترجمہ: اور جب گھروں میں داخل ہو تو سلام کرو۔

یہ آیت بچوں کو سلام کے آداب سکھاتی ہے، جو اسلامی معاشرت کی بنیاد ہے۔


8. زبان کا ادب (غیبت اور جھوٹ سے بچاؤ)

قرآن کہتا ہے:
“وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا” (الحجرات: 12)

ترجمہ: اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔

بچوں کو سکھانا چاہئے کہ زبان کا ادب ضروری ہے، جھوٹ، غیبت اور بدکلامی سے بچنا ایمان کا حصہ ہے۔


9. عاجزی و انکساری

قرآن کہتا ہے:
“وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِينَ” (الحجر: 88)

ترجمہ: اور ایمان والوں کے لئے اپنے بازو جھکا دو (یعنی عاجزی اختیار کرو)۔

بچوں کو یہ سکھانا ضروری ہے کہ غرور اور تکبر ادب کے منافی ہیں۔


10. معافی اور درگزر کا ادب

قرآن کہتا ہے:
“وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا” (النور: 22)

ترجمہ: وہ معاف کر دیں اور درگزر کریں۔

یہ اصول بچوں میں نرم دلی اور معافی کا جذبہ پیدا کرتا ہے، جو ادب کی اعلیٰ ترین شکل ہے۔


عملی اقدامات: بچوں کو ادب کیسے سکھائیں؟

  1. عملی نمونہ بنیں: والدین اور اساتذہ خود ادب اختیار کریں تاکہ بچے ان کی پیروی کریں۔

  2. روزانہ کی گفتگو میں ادب شامل کریں: بچوں کو "جزاک اللہ"، "براہ کرم"، "السلام علیکم" جیسے الفاظ سکھائیں۔

  3. قصصِ انبیاء اور صحابہؓ سنائیں: یہ کہانیاں بچوں کو ادب و اخلاق کی عملی مثالیں دیتی ہیں۔

  4. چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر پیار سے سمجھائیں: سختی کی بجائے محبت سے نصیحت زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔

  5. ایسا ماحول بنائیں جہاں ادب کو سراہا جائے: جب بچہ ادب دکھائے تو اُس کی تعریف کریں۔


جدید دور میں قرآنی اصولوں کی اہمیت

ٹی وی، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بچے تیزی سے متاثر ہوتے ہیں۔ ایسے میں قرآن کے یہ اصول اُنہیں ایک محفوظ راستہ دکھاتے ہیں۔ اگر ہم نے بچوں کو ادب سکھا دیا تو معاشرہ عزت، محبت اور امن کی طرف بڑھ سکتا ہے۔


نتیجہ

ادب وہ زیور ہے جو بچوں کو نہ صرف خاندان کا نور بلکہ امت کا فخر بنا دیتا ہے۔ قرآن مجید کے یہ اصول بچوں کی شخصیت میں ایسا حسن پیدا کرتے ہیں جو دنیا کو بھی روشن کرتا ہے اور آخرت میں بھی کامیابی عطا کرتا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل ایمان، علم اور ادب کے نور سے منور ہو تو ہمیں آج سے ہی ان قرآنی اصولوں پر عمل شروع کرنا ہوگا۔

Search
Home
Shop
Bag
Account