Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. بیوی کو خوش رکھنے کے لیے نبی کریم ﷺ کے سنہری اصول

بیوی کو خوش رکھنے کے لیے نبی کریم ﷺ کے سنہری اصول

20 Aug 2025

تمہید

ازدواجی زندگی انسان کی زندگی کا سب سے اہم تعلق ہے۔ ایک خوشحال گھرانہ نہ صرف انسان کے دل کو سکون دیتا ہے بلکہ بچوں کی تربیت، خاندان کی مضبوطی اور معاشرے کی بہتری کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔ اسلام نے میاں بیوی کے تعلق کو محبت، احترام اور خیرخواہی پر قائم کیا ہے۔ خاص طور پر نبی کریم ﷺ نے اپنی عملی زندگی سے بہترین مثالیں دے کر دکھایا کہ بیوی کو خوش رکھنے کے لیے کون سے اصول اختیار کرنے چاہئیں۔

یہ مضمون ان ہی سنہری اصولوں پر روشنی ڈالے گا تاکہ آج کے دور کے مسلمان اپنے گھروں کو جنت کا نمونہ بنا سکیں۔


حصہ اول: اسلام میں ازدواجی رشتہ کی اہمیت

قرآن مجید کی رہنمائی

اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں فرمایا:

"وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً"
(سورۃ الروم: 21)

ترجمہ: اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت ڈال دی۔

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ میاں بیوی کا تعلق محبت، سکون اور رحمت پر مبنی ہونا چاہیے۔

نبی کریم ﷺ کی عملی مثال

نبی کریم ﷺ نے اپنی ازدواجی زندگی میں ہمیشہ محبت، مسکراہٹ، نرمی اور حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کیا۔ آپ ﷺ کبھی سختی یا غصہ نہیں کرتے تھے بلکہ بیویوں کے ساتھ حسنِ سلوک کو اپنی عادت بنا لیا تھا۔


حصہ دوم: نبی کریم ﷺ کے سنہری اصول

1. مسکرا کر پیش آنا

نبی کریم ﷺ ہمیشہ مسکراتے رہتے اور اپنے گھر والوں کو خوش رکھتے۔ ایک مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا:

"تمہارا اپنے بھائی کے لیے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔" (ترمذی)

اگر عام مسلمانوں کے لیے مسکراہٹ صدقہ ہے تو بیوی کے لیے تو اور بھی زیادہ باعثِ ثواب ہے۔ شوہر کی خوش اخلاقی بیوی کے دل میں سکون اور اعتماد پیدا کرتی ہے۔


2. پیار و محبت کے الفاظ استعمال کرنا

نبی کریم ﷺ اپنی ازواج کو اچھے اور محبت بھرے القاب سے پکارا کرتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کبھی "یا عائش" کہا کرتے اور کبھی "حُمَیْرَا" (گوری رنگت والی) کہہ کر بلاتے۔

یہ عمل ظاہر کرتا ہے کہ بیوی کو خوش رکھنے کے لیے محبت بھرے انداز اور الفاظ کا استعمال ضروری ہے۔


3. گھریلو کاموں میں ہاتھ بٹانا

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"رسول اللہ ﷺ اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مدد کرتے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔" (بخاری)

یہ سنت آج کے مردوں کے لیے بہت بڑی رہنمائی ہے کہ بیوی کو خوش رکھنے کے لیے صرف مالی مدد کافی نہیں بلکہ عملی طور پر گھر کے کاموں میں تعاون بھی کرنا چاہیے۔


4. بیوی کے ساتھ کھیلنا اور خوش طبعی کرنا

نبی کریم ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ لگاتے اور ان کی دلجوئی کرتے۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ آگے نکل گئیں، دوسری بار نبی کریم ﷺ آگے نکل گئے اور فرمایا:
"یہ اس دوڑ کا بدلہ ہے۔"

یہ آپ ﷺ کی شوخی اور خوش اخلاقی تھی جس سے بیوی کو خوشی ملتی اور رشتہ مزید مضبوط ہوتا۔


5. بیوی کی رائے کو اہمیت دینا

نبی کریم ﷺ اپنی بیویوں کی رائے کو ہمیشہ اہمیت دیتے تھے۔ صلح حدیبیہ کے موقع پر جب صحابہؓ قربانی کرنے میں تذبذب کا شکار تھے تو حضرت ام سلمہؓ نے مشورہ دیا: یا رسول اللہ! آپ خود قربانی شروع کریں، لوگ آپ کی پیروی کریں گے۔

آپ ﷺ نے یہی کیا اور سب صحابہ نے فوراً عمل کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بیوی کی رائے کو سنجیدگی سے لینا نہ صرف گھریلو سکون بلکہ بڑے فیصلوں میں بھی کامیابی کا ذریعہ بنتا ہے۔


6. بیوی کے ساتھ حسنِ گفتگو

آپ ﷺ نے فرمایا:
"مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہو، اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے لیے بہتر ہو۔" (ترمذی)

یہ اصول ازدواجی زندگی کی بنیاد ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ اچھے الفاظ اور حسنِ گفتگو سے پیش آئیں۔


7. شکریہ ادا کرنا اور تعریف کرنا

نبی کریم ﷺ اپنی ازواج کی تعریف کرتے اور ان کے احسان کو یاد رکھتے۔ آپ ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں فرمایا:
"خدیجہ ایسی تھیں کہ جب سب نے انکار کیا تو انہوں نے ایمان لایا، جب سب نے مجھے جھٹلایا تو انہوں نے میری تصدیق کی۔" (مسند احمد)

یہی رویہ ایک شوہر کو اپنانا چاہیے کہ بیوی کی محنت اور محبت کا شکریہ ادا کرے۔


8. بیوی کی عزت اور وقار کا خیال رکھنا

نبی کریم ﷺ نے کبھی اپنی بیویوں کی دل آزاری نہیں کی۔ آپ ﷺ ان کی عزت کا ہمیشہ خیال رکھتے اور کبھی سخت الفاظ استعمال نہ کرتے۔

بیوی کی عزت کرنا دراصل اپنی عزت بڑھانے کے مترادف ہے۔


9. تحفے دینا اور خوش کرنا

آپ ﷺ نے فرمایا:
"آپس میں تحفے دو، محبت بڑھ جائے گی۔" (بخاری)

بیوی کو وقتاً فوقتاً تحفہ دینا اس کے دل کو خوش کرتا ہے اور رشتہ میں محبت بڑھاتا ہے۔


10. برداشت اور صبر کرنا

بیوی اگر کبھی غصے یا غلطی کا مظاہرہ کرے تو شوہر کو صبر اور برداشت سے کام لینا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ نے کبھی اپنی بیویوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور نہ ہی سختی کی۔


حصہ سوم: عملی زندگی میں ان اصولوں کا اطلاق

جدید دور کے چیلنجز

آج کی ازدواجی زندگی میں مصروفیات، سوشل میڈیا، معاشی دباؤ اور غلط فہمیاں اکثر میاں بیوی کے درمیان فاصلے پیدا کر دیتی ہیں۔ ایسے میں نبی کریم ﷺ کے سنہری اصول اپنانا سب سے بہترین حل ہے۔

بیوی کو خوش رکھنے کے عملی طریقے


حصہ چہارم: بیوی کی خوشی = شوہر کی خوشی

حدیث نبوی ﷺ

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے، اور میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں۔" (ترمذی)

یہ اصول بتاتا ہے کہ شوہر کی اصل بھلائی اس کے گھر والوں کے ساتھ حسنِ سلوک میں ہے۔

سائنسی نقطہ نظر

ماہرینِ نفسیات کے مطابق ایک خوش بیوی پورے گھر کے ماحول کو خوشگوار بناتی ہے۔ بچے زیادہ پر سکون ہوتے ہیں اور شوہر کی ذہنی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔


نتیجہ

بیوی کو خوش رکھنا صرف دنیاوی سکون کا ذریعہ نہیں بلکہ اخروی کامیابی کا راستہ بھی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ اگر مسلمان شوہر ان سنہری اصولوں پر عمل کریں تو گھر جنت کا نمونہ بن سکتا ہے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account