Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. گناہگار بندے کی دعا بھی کیوں رد نہیں کی جاتی؟

گناہگار بندے کی دعا بھی کیوں رد نہیں کی جاتی؟

05 Oct 2025

تعارف

انسانی زندگی میں گناہ کا عمل ایک حقیقت ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی شکل میں گناہ کرتا ہے، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔ مگر ایک اہم سوال یہ ہے کہ کیا گناہگار بندے کی دعا بھی قبول ہوتی ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ گناہگار بندوں کی دعا کو رد کرتا ہے؟ اس مضمون میں ہم اس سوال کا جائزہ لیں گے اور یہ دیکھیں گے کہ گناہگار بندے کی دعا کیوں رد نہیں کی جاتی۔

دعا کا مفہوم

1. دعا کی تعریف

دعا کا مطلب ہے اللہ سے مدد طلب کرنا۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان اللہ کی رحمت، مغفرت، اور ہدایت کی طلب کرتا ہے۔ دعا کرنا ایک عبادت ہے اور یہ انسان کی روحانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔

2. دعا کی اقسام

  • مستحب دعا: جنہیں نفل کے طور پر پڑھا جاتا ہے۔
  • واجب دعا: جو ہر مسلمان پر فرض ہے۔

گناہگار بندے کی دعا کی قبولیت

1. اللہ کی رحمت

اللہ تعالیٰ کی رحمت بے حد اور بے پایاں ہے۔ قرآن میں اللہ فرماتا ہے:

"وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ" (سورۃ اعراف: 156)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ اللہ کی رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے، لہٰذا گناہگار بندے کی دعا بھی اس رحمت کا حصہ ہوتی ہے۔

2. توبہ کا دروازہ

گناہگار بندے کے لیے توبہ کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ جب انسان اللہ کے سامنے سچے دل سے توبہ کرتا ہے، تو اللہ اس کی دعا کو قبول کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

"جو شخص اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہے، وہ ایسا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ نہیں کیا۔" (ابن ماجہ)

3. اللہ کی صفات

اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ایک صفت "غفور" ہے، یعنی معاف کرنے والا۔ اللہ تعالیٰ گناہگار بندے کی دعا کو اس کی گناہوں کے باوجود قبول کرتا ہے اگر وہ سچے دل سے معافی مانگتا ہے۔

4. مشکلات میں دعا

جب انسان کسی مشکل میں ہوتا ہے تو وہ اللہ کو یاد کرتا ہے، چاہے وہ کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو۔ قرآن میں اللہ فرماتا ہے:

"وَإِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَانَا" (سورۃ یونس: 12)

یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ مشکل وقت میں ہر انسان اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے، اور اللہ اس کی دعا کو قبول کرتا ہے۔

دعا کی قبولیت کے آداب

1. نیت کی صفائی

دعا کرتے وقت نیت کو خالص رکھیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"وَأَنَّ الْمَسَاجِدَ لِلَّهِ فَلَا تَدْعُو مَعَ اللَّهِ أَحَدًا" (سورۃ الجن: 18)

2. استغفار

دعا کرنے سے پہلے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ استغفار کرنے سے دعا کی قبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

3. اللہ کا ذکر

دعا شروع کرنے سے پہلے اللہ کا ذکر کریں۔ یہ ذکر دعا کی قبولیت میں برکت کا باعث بنتا ہے۔

4. صحیح وقت اور مقام

دعا کے لیے بہترین وقت اور مقام کا انتخاب کریں، جیسے کہ فرض نماز کے بعد یا تہجد کے وقت۔

گناہگار بندے کی دعا کی قبولیت کی مثالیں

1. حضرت آدم کی دعا

جب حضرت آدم علیہ السلام نے گناہ کیا تو انہوں نے اللہ سے دعا کی:

"رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ" (سورۃ اعراف: 23)

اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کو قبول کیا، اور یہ مثال یہ بتاتی ہے کہ گناہگار بندے کی دعا بھی رد نہیں کی جاتی۔

2. حضرت یونس کی دعا

جب حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں دعا کی، تو اللہ نے ان کی دعا کو قبول کیا۔ یہ واقعہ بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ گناہگار بندے کی دعا اللہ کے دربار میں قبول ہوتی ہے۔

نتیجہ

گناہگار بندے کی دعا بھی رد نہیں کی جاتی۔ اللہ کی رحمت، توبہ کا دروازہ، اور سچی نیت کے ساتھ دعا کرنا اس کی قبولیت کے اہم عوامل ہیں۔ دعا کا یہ عمل نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتا ہے بلکہ انسان کی زندگی میں خوشیوں کا احساس بھی پیدا کرتا ہے۔

عمل کے لیے نکات

  • روزانہ کی عبادات: اپنی روزمرہ کی زندگی میں دعا کو شامل کریں۔
  • اجتماعی دعا: اپنے پیاروں کے ساتھ مل کر دعا کرنے کی عادت ڈالیں۔
  • نیت کی صفائی: ہر دعا سے پہلے اپنی نیت کو خالص رکھیں۔

اختتام

اللہ کا ذکر اور دعا روحانی سکون اور خوشی کا ذریعہ ہیں۔ یہ عمل ہمیں اللہ کے قریب کرتا ہے اور ہماری زندگیوں میں برکتیں لاتا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے گناہوں کی معافی عطا فرمائے اور ہماری دعاؤں کو قبول فرمائے۔