✨ تعارف: گھریلو ذمہ داری اور روحانی سکون
گھریلو ذمہ داریاں زندگی کا ایک ایسا پہلو ہیں جو ہر فرد، خصوصاً عورت و مرد دونوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔ ایک خوشحال گھر صرف مادی سہولتوں سے نہیں بنتا بلکہ محبت، سکون، تعاون اور برکت سے پروان چڑھتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ تھکن، کشیدگی، مالی دباؤ اور غلط فہمیاں گھریلو ذمہ داریوں کو بوجھ بنا دیتی ہیں۔ لیکن جب گھر کے امور کو ذکر اللہ عز و جل اور قرآنی تعلیمات کے ساتھ جوڑا جائے تو یہی ذمہ داریاں سکونِ قلب اور خوش بختی کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔
یہ مضمون اس بات پر روشنی ڈالے گا کہ گھریلو ذمہ داریوں میں برکت کیسے پیدا کی جائے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے زندگی کے روزمرہ معاملات کو کس طرح آسان بنایا جاسکتا ہے۔
🌿 قرآن و سنت کی روشنی میں گھریلو ذمہ داری
📖 قرآن کی رہنمائی
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۖ لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَى
(سورۃ طہٰ 20:132)
ترجمہ: "اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دو اور خود بھی اس پر قائم رہو۔ ہم تجھ سے رزق نہیں مانگتے، ہم خود تجھے رزق دیتے ہیں۔ اور انجام تقویٰ ہی کا ہے۔"
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ گھر کی اصل ذمہ داری صرف کھانے پینے یا مالی امور تک محدود نہیں بلکہ عبادت اور ذکر اللہ کو گھر کے نظام میں شامل کرنا سب سے اہم ہے۔
🌸 نبی کریم ﷺ کی سنت
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے گھریلو کام کی سختیوں کا ذکر کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"کیا میں تمہیں ایک چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے؟ جب تم بستر پر جاؤ تو 33 بار سبحان اللہ، 33 بار الحمدللہ اور 34 بار اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔"
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
یہ وظیفہ آج بھی گھریلو ذمہ داریوں میں آسانی، جسمانی توانائی اور روحانی سکون کا راز ہے۔
💡 گھریلو ذمہ داریوں میں مشکلات اور ان کے حل
گھر کی ذمہ داریوں کے دوران اکثر درج ذیل مسائل سامنے آتے ہیں:
-
تھکن اور کمزوری
-
شوہر بیوی کے درمیان غلط فہمیاں
-
بچوں کی تربیت میں مشکلات
-
مالی پریشانی اور کشیدگی
-
وقت کی کمی
🌟 ذکر اللہ کی طاقت سے حل
-
تھکن کا علاج → تسبیحات فاطمہؓ (سبحان اللہ 33، الحمد للہ 33، اللہ اکبر 34)
-
غلط فہمیوں کا خاتمہ → قرآن کی تلاوت اور سورۃ یٰسین کی برکت
-
بچوں کی تربیت → سورۃ لقمان کے احکام اور صبح شام اذکار
-
مالی پریشانی → سورۃ الواقعہ کی تلاوت اور صدقہ
-
وقت کی برکت → دن کا آغاز فجر اور سورۃ یٰسین سے
🌺 گھریلو زندگی میں برکت کے روحانی اصول
1. نیت کی درستگی
ہر کام کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرنے سے چھوٹا سا عمل بھی عبادت بن جاتا ہے۔ کھانا پکانا، صفائی کرنا یا بچوں کو تعلیم دینا—all become a form of worship when done with sincerity.
2. شکر گزاری کا جذبہ
قرآن کہتا ہے:
لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ
(سورۃ ابراہیم 14:7)
ترجمہ: "اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں مزید عطا کروں گا۔"
گھر میں شکر گزاری کا ماحول بنانے سے دلوں میں سکون اور رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔
3. دعا اور استغفار کی عادت
استغفار کی کثرت نہ صرف گناہوں کو مٹاتی ہے بلکہ رزق، سکون اور خوشیوں کے دروازے کھول دیتی ہے۔
🌼 عملی مثالیں اور کہانیاں
📌 کہانی نمبر 1: ماں کی دعاؤں میں برکت
ایک خاتون نے بتایا کہ جب بھی وہ کام سے تھک جاتی ہیں، وہ "یَا حَیُ یَا قَیُومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ" پڑھتی ہیں۔ چند لمحوں میں دل ہلکا اور کام آسان لگنے لگتا ہے۔
📌 کہانی نمبر 2: شوہر بیوی کے تعلقات میں سکون
ایک گھرانہ روزانہ رات کو سورۃ الملک پڑھ کر سوتا۔ چند ماہ میں نہ صرف مالی برکت ہوئی بلکہ جھگڑے اور غلط فہمیاں بھی ختم ہوگئیں۔
🌙 اذکار برائے گھریلو ذمہ داریاں
-
صبح کے وقت → "حسبی اللہ لا الہ الا ہو" (7 بار)
-
کھانا پکاتے ہوئے → "بسم اللہ الرحمن الرحیم"
-
کپڑے یا صفائی کرتے ہوئے → "سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم"
-
تھکن میں → تسبیحات فاطمہؓ
-
رات کو سونے سے پہلے → آیۃ الکرسی + سورۃ الاخلاص، الفلق، الناس
🧘♀️ نفسیاتی اور سائنسی فوائد
-
ذہنی سکون: ذکر اللہ دل کو سکون دیتا ہے (الا بذکر اللہ تطمئن القلوب – سورۃ الرعد 13:28)
-
پوزیٹیو انرجی: اذکار کے ذریعے دماغ مثبت لہریں پیدا کرتا ہے، جو تھکن کم کرتی ہیں۔
-
فیملی بونڈنگ: ایک ساتھ ذکر کرنے سے گھر میں اتحاد بڑھتا ہے۔
🌍 حقیقی زندگی میں نفاذ
-
ہر گھر میں صبح شام کا اجتماعی ذکر ہو۔
-
ہفتے میں ایک دن "فیملی دعا ڈے" رکھا جائے۔
-
بچوں کو اذکار کے چھوٹے چھوٹے ورد سکھائے جائیں۔
-
گھریلو کام کو اللہ کی عبادت سمجھ کر کیا جائے۔
-
شوہر اور بیوی ایک دوسرے کی دینی اور گھریلو ذمہ داریوں میں تعاون کریں۔
✅ نتیجہ اور پیغام
گھریلو ذمہ داریاں انسان کی اصل آزمائش ہیں۔ لیکن اگر انہیں ذکر اللہ اور قرآن و سنت کی روشنی میں نبھایا جائے تو یہی ذمہ داریاں برکت، خوشحالی، آسانی اور سکون کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔
گھر کا اصل حسن صرف صاف دیواروں اور خوبصورت سامان میں نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے آباد دلوں میں ہے۔