تعارف – نئی نسل کا سب سے بڑا چیلنج
آج کے جدید دور میں اولاد کی تربیت والدین کے لیے سب سے بڑا امتحان بن چکی ہے۔ ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا، مادہ پرستی، تعلیمی دباؤ اور اخلاقی بے راہ روی نے بچوں کے دل و دماغ کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ ایسے میں سب سے اہم سوال یہ ہے:
کیا ہم اپنی اولاد کو قرآن و سنت کے مطابق اس طرح تیار کر رہے ہیں کہ وہ ایمان، اخلاق اور دنیاوی مہارت کے ساتھ ایک کامیاب مسلمان بن سکیں؟
قرآن ہمیں ایک واضح پیغام دیتا ہے:
"یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَاَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا"
(سورۃ التحریم، آیت 6)
ترجمہ: "اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ۔"
یہ آیت والدین پر یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کی ایسی تربیت کریں جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت بنے۔
قرآن کی روشنی میں تربیت کی بنیادیں
1. توحید اور ایمان کی تعلیم
حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو سب سے پہلی نصیحت یہ کی:
"یٰبُنَیَّ لَا تُشْرِكْ بِاللّٰہِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ"
(سورۃ لقمان، آیت 13)
یہی سب سے پہلی بنیاد ہے: بچوں کے دلوں میں اللہ کی وحدانیت اور ایمان راسخ کیا جائے۔
2. نماز کی پابندی
"وَاْمُرْ اَهْلَكَ بِالصَّلٰوةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا"
(سورۃ طہٰ، آیت 132)
والدین پر فرض ہے کہ اولاد کو نماز کا عادی بنائیں۔ نماز صرف عبادت نہیں بلکہ نظم و ضبط، صبر اور اللہ سے تعلق کا ذریعہ ہے۔
3. اخلاق اور کردار کی تعمیر
قرآن کہتا ہے:
"وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا"
(سورۃ البقرہ، آیت 83)
بچوں کو سچائی، عدل، احترام اور حسنِ اخلاق سکھانا قرآن کی براہِ راست ہدایت ہے۔
سنتِ نبوی ﷺ سے تربیت کی مثالیں
-
محبت اور شفقت – رسول اللہ ﷺ بچوں کے ساتھ کھیلتے، ان کے سر پر ہاتھ پھیرتے اور دعا کرتے۔
(صحیح بخاری، حدیث 5997) -
تعلیم اور نصیحت – نبی ﷺ نے حضرت ابن عباسؓ کو فرمایا:
"اے لڑکے! میں تجھے چند باتیں سکھاتا ہوں: اللہ کی حفاظت کر، اللہ تیری حفاظت کرے گا۔"
(ترمذی، حدیث 2516) -
عملی نمونہ – آپ ﷺ خود عملی زندگی میں بہترین اخلاق کا نمونہ بنے تاکہ بچے دیکھ کر سیکھیں۔
جدید دور کے مسائل اور ان کے حل
1. سوشل میڈیا اور ٹیکنالوجی
-
مسئلہ: بچے زیادہ وقت موبائل پر گزارتے ہیں۔
-
حل: والدین خود بھی موبائل کے استعمال کو محدود کریں اور بچوں کے لیے وقت کی حد مقرر کریں۔ قرآن کی تلاوت اور ذکر کو فیملی ایکٹیویٹی بنائیں۔
2. تعلیمی دباؤ اور کیریئر کا مسئلہ
-
مسئلہ: والدین صرف دنیاوی تعلیم اور گریڈز پر زور دیتے ہیں۔
-
حل: بچوں کو قرآن، سیرت اور دینی علوم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم میں توازن سکھائیں۔
3. اخلاقی بے راہ روی
-
مسئلہ: نوجوان غلط صحبت یا انٹرنیٹ کے اثر میں آ کر بے راہ روی کا شکار ہوتے ہیں۔
-
حل: بچوں کو چھوٹے سے عمر سے ہی نیک صحبت، مساجد اور ذکر کے حلقوں سے جوڑیں۔
ذکر اور دعا کی طاقت – تربیت میں روحانی پہلو
روزانہ کے اذکار
-
صبح و شام کے اذکار بچوں کو یاد کروائیں۔
-
سونے سے پہلے سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھنے کی عادت ڈالیں۔
والدین کی دعائیں
-
"رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِنْ ذُرِّيَّتِي"
(سورۃ ابراہیم، آیت 40) -
"رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ"
(سورۃ الفرقان، آیت 74)
عملی عادتیں
-
کھانے سے پہلے بسم اللہ اور بعد میں الحمدللہ کہنا۔
-
والدین کے سامنے ادب اور بڑوں کا احترام۔
نفسیاتی اور سائنسی پہلو
سائنسی تحقیق
-
بچوں کے ساتھ quality time گزارنے والے والدین کی اولاد زیادہ پُراعتماد اور خوش رہتی ہے۔
-
قرآن کی تلاوت اور ذکر دماغ میں سکون پیدا کرتے ہیں، anxiety اور depression کم ہوتا ہے۔
نفسیاتی اصول
-
بچوں کو محبت دیں، سختی صرف اصول کے وقت کریں۔
-
بچوں کی بات سنیں، ان کے احساسات کو نظرانداز نہ کریں۔
حقیقی کہانیاں – تربیت کی روشن مثالیں
کہانی 1: قرآن سے روشنی
ایک والد نے اپنے بیٹے کو روز صبح قرآن پڑھنے کی عادت ڈالی۔ وقت کے ساتھ بیٹے کے اخلاق اور تعلیمی کارکردگی دونوں بہتر ہو گئے۔
کہانی 2: ذکر سے سکون
ایک ماں نے اپنے بچوں کو ہر رات سورۃ یٰسین سنانی شروع کی۔ چند ماہ میں گھر کے ماحول میں سکون اور محبت بڑھ گئی۔
عملی چیک لسٹ والدین کے لیے
-
روزانہ بچوں کے ساتھ 15 منٹ قرآن یا دعا کی محفل کریں۔
-
ہر ہفتے فیملی ڈسکشن رکھیں جس میں سیرت یا اسلامی کہانی سنائیں۔
-
بچوں کو صدقہ اور خیرات میں شامل کریں۔
-
تربیت میں مسلسل محبت، دعا اور صبر شامل رکھیں۔
نتیجہ اور دعوتِ عمل
اولاد اللہ کی امانت ہے۔ جدید دور میں کامیاب تربیت کے لیے قرآن کی حکمتیں، نبی ﷺ کی سنت اور ذکر و دعا کی روشنی ہی اصل راستہ ہے۔ اگر والدین اپنی زندگیوں میں ذکر کو معمول بنائیں اور عملی طور پر قرآن کے اصول اپنائیں تو ان کی اولاد دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہوگی۔
🌟 آئیے! Dhikar.com کے عالمی مشن کا حصہ بنیں۔
🌟 اپنے گھروں کو ذکر اور قرآن کے نور سے بھر دیں اور اپنی اولاد کو بہترین مستقبل دیں۔
"فَاذْكُرُوْنِي اَذْكُرْكُمْ"
(سورۃ البقرہ، آیت 152)