Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. خود پسندی، تکبر اور حسد سے نجات کا اسلامی طریقہ

خود پسندی، تکبر اور حسد سے نجات کا اسلامی طریقہ

04 Oct 2025

تعارف

خود پسندی، تکبر اور حسد انسانی نفسیات کے ایسے منفی جذبات ہیں جو نہ صرف فرد کی روحانی حالت کو متاثر کرتے ہیں بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی بگاڑ دیتے ہیں۔ یہ عیوب انسان کو اللہ کی رحمت سے دور کر دیتے ہیں اور اس کی روحانی ترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان منفی جذبات سے نجات کے اسلامی طریقوں کو بیان کریں گے تاکہ انسان اپنے نفس کی اصلاح کر سکے اور اللہ کی رضا حاصل کر سکے۔

خود پسندی (Egotism)

خود پسندی کی تعریف

خود پسندی کا مطلب ہے اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنا اور اپنی خوبیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا۔ یہ ایک ایسا عیب ہے جو انسان کو اللہ کی رضا سے دور کر دیتا ہے۔

خود پسندی کے نقصانات

  1. روحانی نقصان: خود پسندی انسان کو اپنے اعمال میں خلوص فراہم نہیں کرتی۔
  2. معاشرتی تعلقات: خود پسندی کی وجہ سے انسان کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ دوسرے لوگ اس کی تکبر کو ناپسند کرتے ہیں۔
  3. اللہ کی رحمت سے دوری: خود پسندی سے انسان اللہ کی رحمت سے دور ہو جاتا ہے۔

خود پسندی سے نجات کا اسلامی طریقہ

1. اللہ کی عظمت کا تصور

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"إن الله لا ينظر إلى صوركم وأموالكم ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم."
(صحیح مسلم)

یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ظاہری حال پر نہیں بلکہ دل کی حالت پر نظر رکھتے ہیں۔ جب انسان اللہ کی عظمت کا تصور کرتا ہے تو اس کے دل میں عاجزی پیدا ہوتی ہے۔

2. استغفار اور توبہ

آیت میں اللہ فرماتے ہیں:
"وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ"
(سورۃ النور: 31)

استغفار اور توبہ کرنے سے انسان اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہے اور خود پسندی کے عیب سے نجات پاتا ہے۔

تکبر (Arrogance)

تکبر کی تعریف

تکبر کا مطلب ہے اپنے آپ کو دوسروں سے اعلیٰ سمجھنا اور دوسروں کو حقیر جاننا۔ یہ ایک خطرناک عیب ہے جو انسان کو جہنم کی طرف لے جاتا ہے۔

تکبر کے نقصانات

  1. اللہ کی ناپسندیدگی: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
    "إنه لا يحب المتكبرين."
    (سورۃ النحل: 23)

  2. معاشرتی مشکلات: تکبر کی وجہ سے انسان کے تعلقات خراب ہو جاتے ہیں۔

تکبر سے نجات کا اسلامی طریقہ

1. عاجزی کا رویہ

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"من تواضع لله رفعه الله."
(صحیح مسلم)

عاجزی کا رویہ اپنانے سے انسان کی روحانی حالت بہتر ہوتی ہے اور وہ اللہ کی رحمت کا مستحق بنتا ہے۔

2. دوسروں کی مدد کرنا

اللہ تعالیٰ نے ہمیں دوسروں کی مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔ جب ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں تو ہماری عاجزی میں اضافہ ہوتا ہے اور تکبر ختم ہوتا ہے۔

حسد (Envy)

حسد کی تعریف

حسد کا مطلب ہے دوسروں کی کامیابیوں سے جلنا اور ان کی نعمتوں کے بارے میں منفی خیالات رکھنا۔ یہ ایک ایسا عیب ہے جو انسان کی خوشی اور سکون کو ختم کر دیتا ہے۔

حسد کے نقصانات

  1. روحانی نقصان: حسد انسان کو اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے سے روکتا ہے۔
  2. ذاتی تعلقات: حسد کی وجہ سے انسان کے تعلقات متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ وہ دوسروں کی کامیابیوں سے خوش نہیں ہوتا۔

حسد سے نجات کا اسلامی طریقہ

1. اللہ کی رضا کا تصور

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَلا تَحسُدُوا مَا آتَى اللَّهُ بَعْضَكُمْ فَضْلًا."
(سورۃ النساء: 32)

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ نے ہر ایک کو اس کی مقدر کے مطابق نعمتیں دی ہیں۔ جب انسان اللہ کی رضا کا تصور کرتا ہے تو حسد سے نجات پاتا ہے۔

2. دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہونا

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"من لا يؤمن بأخيه ما يؤمن بنفسه."
(سنن ابن ماجہ)

یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہونا چاہیے۔ جب ہم دوسروں کی کامیابیوں پر خوش ہوتے ہیں تو حسد ختم ہوتا ہے۔

عملی رہنمائی

1. نفس کی تربیت

اپنے نفس کی تربیت کریں اور ان منفی جذبات پر قابو پانے کی کوشش کریں۔ یہ عمل مسلسل تربیت اور عزم کا متقاضی ہے۔

2. علم کا حصول

علم حاصل کریں تاکہ آپ اپنی خامیوں کو سمجھ سکیں اور ان پر قابو پا سکیں۔ قرآن اور سنت کا مطالعہ کریں تاکہ اپنی روحانی حالت کو بہتر بنا سکیں۔

3. اجتماعی عبادات

اجتماعی عبادات، جیسے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا، انسان کو عاجزی اور ہمدردی کا احساس دلاتی ہیں۔

نتیجہ

خود پسندی، تکبر اور حسد جیسے منفی جذبات سے نجات پانا ایک روحانی اور عملی ذمہ داری ہے۔ اسلامی طریقوں کو اپنانے سے نہ صرف انسان اپنی روحانی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے بلکہ اپنی معاشرتی زندگی میں بھی بہتری لا سکتا ہے۔ اس مضمون کا مقصد ان منفی جذبات سے نجات کے اسلامی طریقوں کو واضح کرنا ہے تاکہ ہر مسلمان اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزار سکے۔ یہ ایک مستقل عمل ہے، لیکن عزم اور کوشش کے ذریعے انسان ان منفی جذبات سے نجات پا سکتا ہے اور روحانی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔