Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. کیا تصوّف بدعت ہے یا سنت؟ دلائل کے ساتھ غلط فہمیاں دور کریں

کیا تصوّف بدعت ہے یا سنت؟ دلائل کے ساتھ غلط فہمیاں دور کریں

05 Oct 2025

تعارف

تصوّف ایک ایسی روحانی راہ ہے جو ایمان کی گہرائیوں میں اتر کر اللہ کی محبت، قربت، اور معرفت کی منزل تک پہنچاتی ہے۔ کچھ لوگ تصوّف کو بدعت سمجھتے ہیں، جبکہ دیگر اسے سنت کے تحت ایک اہم عمل مانتے ہیں۔ اس مضمون کا مقصد تصوّف کی حقیقت، اس کے بنیادی اصول، اور اس کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے۔ ہم قرآن و سنت کی روشنی میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا تصوّف بدعت ہے یا سنت۔

تصوّف کی تعریف

تصوّف عربی لفظ "صوف" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب ہے "نرم" یا "سافٹ"۔ یہ ایک روحانی طریقہ ہے جو انسان کو اللہ کی محبت، قربت، اور معرفت کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ تصوّف کا بنیادی مقصد دل کی پاکیزگی اور روح کی ترقی ہے۔

تصوّف کے بنیادی اصول

  • محبت: اللہ کی محبت حاصل کرنا اور اس کے لیے اپنے نفس کو مٹانا۔
  • خلوص: نیت کی پاکیزگی اور اعمال میں اخلاص۔
  • صبر: مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اللہ پر بھروسہ کرنا۔

تصوّف کی تاریخی پس منظر

تصوّف کی تاریخ اسلامی تاریخ کے ابتدائی دور سے ہی ملتی ہے۔ صوفیاء نے اپنے زمانے میں روحانی ترقی اور باطن کی پاکیزگی پر زور دیا۔ ان میں سے بہت سے صوفیاء نے اللہ کی محبت کی تعلیم دی اور اپنی زندگیوں کو اس کی روشنی میں گزارا۔

مشہور صوفیاء

  • حسن بصری: ایک عظیم صوفی جو روحانیت کے ابتدائی دور میں مشہور ہوئے۔
  • جنید بغدادی: ایک اہم صوفی جنہیں "سید الصوفیاء" کے لقب سے جانا جاتا ہے۔
  • رومی: ایک مشہور صوفی شاعر جنہوں نے محبت اور روحانیت کی اعلیٰ مثال پیش کی۔

کیا تصوّف بدعت ہے؟

بدعت کی تعریف

بدعت کا مطلب ہے دین میں نئی چیزیں شامل کرنا یا دین کی بنیادوں میں تبدیلی کرنا۔ ایسا عمل جو کہ قرآن و سنت کے خلاف ہو، بدعت کہلاتا ہے۔ بدعت کی اقسام میں:

  1. بدعت حسنہ: ایسی نئی چیزیں جو دین کی روح کے مطابق ہوں اور نیکی کا باعث ہوں۔
  2. بدعت سیئہ: ایسی نئی چیزیں جو دین کی تعلیمات کے خلاف ہوں۔

بدعت کے دلائل

  • قرآن میں بدعت کی ممانعت: اللہ فرماتا ہے:

    "وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ ۖ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا"
    (سورة الحشر: 7)

  • نبی اکرم ﷺ کی حدیث: "ہر بدعت گمراہی ہے"

    (مسلم)

کیا تصوّف سنت ہے؟

سنت کی تعریف

سنت کا مطلب ہے نبی اکرم ﷺ کے طریقے اور اعمال۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو آپ نے کیں یا جو آپ کی زندگی میں شامل تھیں اور جو دین کی روح کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں۔

سنت کے دلائل

  • قرآن میں ذکر: اللہ فرماتا ہے:

    "لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ"
    (سورة الاحزاب: 21)

  • نبی اکرم ﷺ کا عمل: آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنے دل کی پاکیزگی اور روحانی حالت کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

تصوّف کی اہمیت

1. دل کی پاکیزگی

تصوّف انسان کو دل کی گندگیوں سے پاک کرتا ہے جیسے حسد، کینہ، اور بغض۔ یہ دل کو اللہ کی محبت سے بھر دیتا ہے۔

2. روحانی ترقی

تصوّف انسان کو روحانی ترقی کی راہ پر گامزن کرتا ہے۔ یہ انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے اور اس کی رحمت کا دروازہ کھولتا ہے۔

3. اخلاقی بہتری

جب انسان اپنے باطن کی تزکیہ کرتا ہے تو اس کے اخلاق میں بہتری آتی ہے۔ وہ اپنی زندگی میں محبت، شفقت، اور انکساری کو اپناتا ہے۔

تصوّف کے بارے میں غلط فہمیاں

1. تصوّف ایک بدعت ہے

بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ تصوّف بدعت ہے، مگر یہ بات درست نہیں۔ تصوّف کا مقصد صرف اللہ کی محبت اور قربت حاصل کرنا ہے، جو کہ قرآن و سنت کے مطابق ہے۔

2. تصوّف کا تعلق صرف عبادت سے ہے

یہ بھی ایک غلط فہمی ہے۔ تصوّف صرف عبادت نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

3. تصوّف میں غیر شرعی چیزیں شامل ہیں

بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تصوّف میں غیر شرعی چیزیں شامل ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ تصوّف کا اصل مقصد شریعت کی پیروی کرتے ہوئے باطن کی پاکیزگی ہے۔

تصوّف کی عملی مشقیں

1. ذکر و اذکار

ذکر، یعنی اللہ کا نام لینا، دل کی دھلائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ اللہ فرماتا ہے:

"ألا بذكر الله تطمئن القلوب"
(سورة الرعد: 28)

2. نفل عبادت

نفل نماز پڑھنا اور دیگر عبادات کرنا بھی تصوّف کی ایک اہم مشق ہے۔ یہ انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہیں۔

3. خدمت خلق

دوسروں کی مدد کرنا اور ان کے ساتھ محبت سے پیش آنا بھی تصوّف کی ایک مشق ہے۔ یہ انسان کی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے۔

نتیجہ

تصوّف ایک روحانی راستہ ہے جو انسان کو اللہ کی محبت، قربت، اور معرفت کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ یہ نہ تو بدعت ہے اور نہ ہی ایک غیر شرعی عمل، بلکہ یہ دین کی روح کو سمجھنے کا ایک طریقہ ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں، تصوّف ایک ایسی راہ ہے جو دل کی پاکیزگی اور روحانی ترقی کا ذریعہ بنتی ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم تصوّف کی حقیقت کو سمجھیں اور اس کے مثبت پہلوؤں کو اپنائیں تاکہ ہم اللہ کی قربت حاصل کر سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سفر میں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین۔