Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. موبائل فون کے زیادہ استعمال اور ذکر کے درمیان توازن کیسے قائم کریں؟

موبائل فون کے زیادہ استعمال اور ذکر کے درمیان توازن کیسے قائم کریں؟

21 Aug 2025

تعارف

آج کی دنیا میں موبائل فون ہماری زندگی کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔ کام ہو یا تعلیم، خریداری ہو یا میل جول، ہر شعبۂ زندگی میں اس چھوٹی سی ڈیوائس نے انقلاب برپا کیا ہے۔ مگر یہ حقیقت بھی ہے کہ موبائل فون کا زیادہ استعمال ہمیں بے سکونی، ذہنی دباؤ اور وقت کے ضیاع کی طرف لے جاتا ہے۔ ایسے میں سب سے بڑی کمی جو ہماری زندگی میں پیدا ہو جاتی ہے، وہ ہے اللہ عز و جل کے ذکر سے دوری۔ قرآن مجید نے بارہا تاکید کی ہے کہ دلوں کا سکون صرف ذکرِ الٰہی سے ملتا ہے:

"اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ"
"خبردار! دلوں کا اطمینان صرف اللہ کے ذکر ہی میں ہے۔" (سورۃ الرعد 13:28)

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ اگرچہ موبائل ہماری ضروریات پوری کرتا ہے، لیکن حقیقی سکون اور روحانی خوشی صرف اللہ عز و جل کے ذکر میں ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم عملی اور آسان طریقے جانیں گے کہ کس طرح موبائل کے زیادہ استعمال اور ذکر اللہ کے درمیان توازن قائم کیا جا سکتا ہے۔


حصہ اول: موبائل فون کے زیادہ استعمال کے نقصانات

1. وقت کا ضیاع

روزانہ کئی گھنٹے سوشل میڈیا اسکرول کرنے یا فضول ویڈیوز دیکھنے میں گزر جاتے ہیں۔ یہی وقت اگر ذکر میں لگے تو دل اور دماغ کو سکون مل سکتا ہے۔

2. توجہ کی کمی

موبائل فون کی مسلسل بیپ اور نوٹیفکیشن ہماری توجہ کو بکھیر دیتی ہے۔ نتیجہ یہ کہ نماز، قرآن کی تلاوت اور ذکر میں دل جمعی باقی نہیں رہتی۔

3. روحانی غفلت

جب ہم موبائل پر گھنٹوں لگاتے ہیں تو دل ذکر الٰہی سے غافل ہو جاتا ہے۔ یہی غفلت پریشانی، خوف اور اضطراب کو بڑھاتی ہے۔

4. جسمانی اثرات

موبائل کے حد سے زیادہ استعمال سے نیند خراب ہوتی ہے، آنکھوں پر دباؤ پڑتا ہے اور ذہنی تھکن بڑھ جاتی ہے۔ یہ سب عبادات میں کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔


حصہ دوم: ذکر کے فضائل اور اہمیت

1. دل کا سکون

قرآن نے واضح کیا کہ ذکر ہی سکون کا ذریعہ ہے۔ یہ سکون نہ موبائل گیمز سے ملتا ہے، نہ ہی لامتناہی ویڈیوز سے۔

2. گناہوں سے حفاظت

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"جو بندہ صبح و شام ذکر کرتا ہے، وہ اللہ کی پناہ میں آ جاتا ہے۔" (مسند احمد)

3. وقت کی برکت

جو لوگ اپنے دن کا آغاز اور اختتام ذکر سے کرتے ہیں، ان کے وقت میں برکت پیدا ہوتی ہے۔

4. کامیابی کی ضمانت

ذکر انسان کو عاجزی اور اللہ عز و جل پر توکل کی طرف لے جاتا ہے۔ یہی اصل کامیابی ہے۔


حصہ سوم: موبائل اور ذکر کے درمیان توازن قائم کرنے کے عملی طریقے

1. موبائل کو ذکر کا ذریعہ بنائیں

2. وقت کی منصوبہ بندی کریں

3. نوٹیفکیشن کنٹرول کریں

4. سوشل میڈیا کے بجائے ذکر میڈیا

5. ذکر کو روزمرہ سرگرمیوں کے ساتھ جوڑیں

6. موبائل کو انعامی نظام میں استعمال کریں


حصہ چہارم: تیز رفتار زندگی میں ذکر کا نفسیاتی اثر

1. ذہنی سکون

تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ بار بار "ذکر" کرنے سے ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔

2. مثبت سوچ

ذکر انسان کو منفی خیالات سے نکال کر مثبت طرزِ فکر کی طرف لے جاتا ہے۔

3. خود اعتمادی میں اضافہ

جب انسان اپنے خالق کو یاد کرتا ہے تو اسے یقین ہوتا ہے کہ وہ تنہا نہیں ہے۔ یہی یقین خود اعتمادی کو بڑھاتا ہے۔


حصہ پنجم: نوجوان نسل اور موبائل

1. وقت ضائع ہونے سے بچاؤ

نوجوان زیادہ تر وقت موبائل پر گزارتے ہیں۔ انہیں سکھانا ضروری ہے کہ ذکر ہی اصل توانائی ہے۔

2. رول ماڈلز بنائیں

والدین اگر خود موبائل اور ذکر میں توازن قائم کریں تو بچے بھی سیکھیں گے۔

3. گروپ ذکر

آن لائن واٹس ایپ یا ٹیلیگرام گروپس میں اجتماعی ذکر کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔


حصہ ششم: ذکر اور ٹیکنالوجی کا امتزاج

1. ڈیجیٹل مسنون دعائیں

ایپلیکیشنز کے ذریعے روزانہ کی مسنون دعائیں یاد کی جا سکتی ہیں۔

2. آن لائن کلاسز

ذکر اور روحانیت سکھانے والے اسکالرز کے لیکچرز یوٹیوب یا زوم پر سنیں۔

3. اذکار کیلنڈر

موبائل کے کیلنڈر میں اذکار کے لیے روزانہ الرٹس لگائیں۔


حصہ ہفتم: عملی چیلنجز اور ان کا حل

چیلنج 1: موبائل کی عادت چھوڑنا مشکل

چیلنج 2: وقت کی کمی

چیلنج 3: توجہ کی کمی


حصہ ہشتم: حقیقی زندگی کی مثالیں


نتیجہ

موبائل فون ہماری زندگی کی ضرورت ہے، لیکن اگر اس کا زیادہ استعمال ہمیں اللہ عز و جل کے ذکر سے دور کر دے تو یہ نقصان دہ ہے۔ قرآن نے صاف کہا ہے کہ دلوں کو سکون صرف اللہ کے ذکر سے ملتا ہے، نہ کہ کسی جدید ٹیکنالوجی یا مصنوعی تفریح سے۔

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ موبائل اور ذکر کے درمیان ایسا توازن قائم کریں جو نہ صرف ہماری دنیا کو بہتر بنائے بلکہ آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بھی بنے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account