Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. نماز اور ذکر کیسے ایک دوسرے کا سہارا اور تکمیل ہیں؟

نماز اور ذکر کیسے ایک دوسرے کا سہارا اور تکمیل ہیں؟

20 Aug 2025

تعارف

اسلام دینِ فطرت ہے جو انسان کی روح، دل اور جسم تینوں کو پاکیزگی اور سکون عطا کرتا ہے۔ نماز اور ذکر دو ایسے بنیادی اعمال ہیں جو مومن کی زندگی کو نہ صرف سنوارتے ہیں بلکہ اللہ عزوجل کے قرب کا ذریعہ بنتے ہیں۔ نماز ایمان کی بنیاد ہے جبکہ ذکر ایمان کا حسن ہے۔ یہ دونوں اعمال ایک دوسرے کے بغیر ادھورے محسوس ہوتے ہیں، اور جب یہ ساتھ چلتے ہیں تو ایک مسلمان کی روحانی زندگی مکمل ہو جاتی ہے۔

اس مضمون میں ہم قرآن و سنت کی روشنی میں دیکھیں گے کہ نماز اور ذکر کس طرح ایک دوسرے کا سہارا اور تکمیل ہیں، ان کی عملی مثالیں کیا ہیں، اور آج کے جدید دور میں ان کو کس طرح اپنی زندگی میں مضبوطی کے ساتھ قائم کیا جا سکتا ہے۔


قرآن میں نماز اور ذکر کی اہمیت

نماز کا حکم

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
"اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ كِتَابًا مَوْقُوْتًا"
(سورۃ النساء: 103)
ترجمہ: "بیشک نماز مومنوں پر مقررہ وقت پر فرض کی گئی ہے۔"

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ نماز اللہ تعالیٰ سے جڑنے کا ایک باقاعدہ نظام ہے جو کسی بھی حال میں ترک نہیں کیا جا سکتا۔

ذکر کا حکم

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا:
"فَاذْكُرُوْنِيْۤ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوْا لِيْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ"
(سورۃ البقرۃ: 152)
ترجمہ: "پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔"

یہ آیت بتاتی ہے کہ ذکر بندے اور رب کے درمیان براہِ راست تعلق ہے۔


نماز اور ذکر کا باہمی تعلق

نماز ذکر کی عملی صورت ہے، اور ذکر نماز کی روح ہے۔ اگر نماز جسم ہے تو ذکر اس کی جان ہے۔ دونوں ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہوتے۔

  1. نماز میں ذکر شامل ہے
    نماز کی ہر رکن (قیام، رکوع، سجدہ) ذکر سے بھری ہوئی ہے۔ "سبحان ربی العظیم"، "سبحان ربی الاعلیٰ"، "الحمدللہ رب العالمین" سب ذکر کی ہی شکلیں ہیں۔

  2. نماز کے بعد ذکر کی تاکید
    اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
    "فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ قِيَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰى جُنُوْبِكُمْ"
    (سورۃ النساء: 103)
    یعنی نماز مکمل کرنے کے بعد بھی ذکر کرنا لازم ہے تاکہ دل ہر وقت اللہ سے جڑا رہے۔

  3. نماز دل کو ذکر کی طرف راغب کرتی ہے
    نماز کی پابندی انسان کو ذکر کی لذت عطا کرتی ہے، اور ذکر کی عادت انسان کو نماز میں خشوع عطا کرتی ہے۔


حدیثِ نبوی ﷺ کی روشنی میں

نماز اور ذکر کی فضیلت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوں اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھے کسی محفل میں یاد کرے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں۔"
(صحیح بخاری و مسلم)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ ذکر اللہ تعالیٰ کی قربت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، اور نماز ذکر کی سب سے عظیم محفل ہے۔

نماز ذکر کی تکمیل ہے

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"نماز دین کا ستون ہے، جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے گرایا اس نے دین کو گرایا۔"
(مشکوٰۃ المصابیح)

نماز کی اصل روح ذکر ہے۔ اگر نماز ذکر کے بغیر ہو تو وہ خالی ڈھانچہ ہے۔


سائنسی اور نفسیاتی پہلو

نماز اور ذکر دونوں ذہنی سکون، دل کی مضبوطی اور جسمانی صحت کے لیے بے مثال ہیں۔

  1. ذہنی سکون
    نماز میں تلاوت اور ذکر کے ذریعے دل پرسکون ہو جاتا ہے۔
    قرآن کہتا ہے:
    "اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ"
    (سورۃ الرعد: 28)
    ترجمہ: "یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔"

  2. روحانی توانائی
    نماز دن میں پانچ بار بندے کو اللہ تعالیٰ سے جوڑتی ہے جبکہ ذکر اس تعلق کو ہر وقت تازہ رکھتا ہے۔

  3. جسمانی فائدہ
    نماز کی رکوع و سجود کی حرکات جسمانی ورزش کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ذکر دل کی دھڑکن کو منظم کرتا ہے اور تناؤ کو کم کرتا ہے۔


عملی مثالیں

  1. صبح کا آغاز
    نماز فجر کے بعد اذکار پڑھنا دن بھر کی برکت کا سبب ہے۔

  2. مشکل وقت میں
    اگر انسان کو کوئی پریشانی ہو تو نماز پڑھ کر "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" کا ورد دل کو سکون دیتا ہے۔

  3. رات کو سونے سے پہلے
    عشاء کی نماز کے بعد ذکر کرنے سے نیند سکون والی ہو جاتی ہے اور دل خوف سے آزاد ہو جاتا ہے۔


نماز اور ذکر کی تکمیل کے 5 اصول

  1. نماز کو پابندی سے قائم کریں اور اس میں دل کو شامل کریں۔

  2. نماز کے بعد مسنون اذکار لازمی پڑھیں۔

  3. دن کے اوقات میں تسبیحات کو عادت بنائیں۔

  4. ذکر کو صرف زبان تک محدود نہ رکھیں بلکہ دل میں اللہ تعالیٰ کی یاد بٹھائیں۔

  5. مشکلات اور خوشیوں میں ذکر کو اپنا سہارا بنائیں۔


جدید دور میں نماز اور ذکر کی ضرورت

آج کے دور میں انسان بے سکونی، ڈپریشن اور تناؤ کا شکار ہے۔ یہ دور مادی ترقی کا ہے مگر روحانی سکون کا فقدان ہے۔ نماز اور ذکر ایسے نسخے ہیں جو انسان کو اندرونی سکون عطا کرتے ہیں۔


نتیجہ

نماز اور ذکر ایک دوسرے کے سہارا ہیں، جیسے جسم اور روح۔ نماز ہمیں ذکر کی طرف لے جاتی ہے اور ذکر ہمیں نماز میں خشوع عطا کرتا ہے۔ دونوں کی باہمی تکمیل سے انسان کی روحانی زندگی کامل ہو جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں نماز قائم کرنے اور ذکر کی عادت بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Search
Home
Shop
Bag
Account