اب ہمیں یہ سمجھنا ہے کہ ہم کیسے یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ ہماری زندگی میں سکون آ چکا ہے اور اس سکون کی علامات کیا ہیں؟ سکون کی حقیقی شناخت ظاہر اور باطنی طور پر دونوں طریقوں سے کی جا سکتی ہے۔
سب سے پہلے، سکون کا مطلب یہ نہیں کہ زندگی میں تمام مسائل اور مشکلات ختم ہو جائیں گی، بلکہ سکون کا مطلب ہے کہ ہم اپنے دل میں اللہ کی رضا کے ساتھ زندگی گزارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک اندرونی سکون ہے جو ہمیں کسی بھی مشکل یا پریشانی کے باوجود اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے اور اس کی رضا میں زندگی گزارنے کی طاقت دیتا ہے۔
سکون کی علامات:
1. دل کا سکون: جب انسان اللہ کی رضا کی طرف مائل ہوتا ہے اور اس کے دل میں کسی بھی قسم کی بے سکونی یا اضطراب کا سامنا نہیں ہوتا، تو اسے دل کا سکون ملتا ہے۔
2. ظاہری سکون: جب آپ کی زندگی کے معاملات ترتیب میں آ جاتے ہیں اور آپ کی شخصیت میں ایک پُر سکون اور مطمئن انداز نظر آتا ہے۔
3. روحانی سکون: جب ہم اللہ کی عبادت میں محو ہوتے ہیں اور دل میں بے پناہ سکون اور سکونت محسوس کرتے ہیں، تو یہ ایک روحانی سکون کا اظہار ہے۔
4. دوسروں کو سکون دینا: جب آپ کا دل اللہ کے ذکر سے بھرپور ہوتا ہے، تو آپ کے ارد گرد کے لوگ بھی آپ کی موجودگی میں سکون محسوس کرتے ہیں۔ آپ کی باتوں اور عمل سے لوگوں کو سکون ملتا ہے۔
اس سکون کی آسان ترین ترmethod: ذکرِ الٰہی
اللہ کا ذکر وہ طاقتور ذریعہ ہے جو ہمارے دلوں میں سکون پیدا کرتا ہے۔ جب ہم اللہ کا ذکر کرتے ہیں، ہمارا دل اللہ کی محبت سے لبریز ہو جاتا ہے اور ہماری زندگی میں سکون آتا ہے۔ ذکر کے ذریعے ہمارا تعلق اللہ سے مضبوط ہوتا ہے اور اللہ کی رضا اور سکون کا تجربہ ہوتا ہے۔
اللہ کے ذکر کا اثر:
جب ہمارا ذکر اللہ تعالیٰ کے ساتھ سچے دل سے ہوتا ہے، تو اس کا ایک خاص اثر ہمارے اندر ہوتا ہے۔ یہ اثر نہ صرف ہماری زندگی میں سکون لاتا ہے بلکہ جب ہم دوسروں کو اس ذکر کے بارے میں بتاتے ہیں، تو وہ بھی اس سکون کی حالت میں آ جاتے ہیں۔ ذکر کا اثر انسان کے دل کو بدل دیتا ہے اور اس کے اندر سکون، اطمینان، اور اطمینان کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
یہ سوال کرنے کی بات ہے کہ آیا یہ سکون ہماری زندگی میں ہے یا نہیں؟
اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی زندگی میں سکون ہے، اور آپ کے دل میں اللہ کا ذکر اور اس کی رضا کا خیال ہے، تو یہ سکون آپ کی زندگی میں آ چکا ہے۔ اگر ایسا نہیں ہے، تو ذکرِ الٰہی کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور دل سے اللہ کی رضا کی کوشش کریں۔ جب اللہ کے ذکر کا اثر آپ کی زندگی میں ظاہر ہو گا، تو آپ نہ صرف اپنے اندر سکون پائیں گے بلکہ دوسروں کو بھی سکون دینے کے قابل ہوں گے۔