Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. ذکر اللہ کے ذریعے بچوں کی تربیت میں سکون

ذکر اللہ کے ذریعے بچوں کی تربیت میں سکون

21 Aug 2025

تعارف

دنیا بھر میں والدین کی سب سے بڑی فکر یہ ہے کہ بچوں کی تربیت کیسے کی جائے؟ بچے آج کی دنیا کے ہجوم، ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا، اور دباؤ میں اپنی اصل پہچان کھو رہے ہیں۔ والدین کہتے ہیں:

لیکن قرآن اور سنت ایک آسان راستہ بتاتے ہیں: ذکر اللہ۔ جب گھر ذکر سے روشن ہوتا ہے، تو بچے کے دل میں سکون، محبت، اور ایمان کی روشنی داخل ہوتی ہے۔

Dhikar.com کا پیغام یہی ہے: زبان پر ذکر، دل میں نور، اور بچوں کی تربیت میں سکون۔


بچوں کی تربیت میں والدین کی مشکلات

  1. بچے ماں باپ کی بات نہیں مانتے

  2. سوشل میڈیا اور موبائل میں ڈوبے رہتے ہیں

  3. نماز اور قرآن سے دوری

  4. دوستوں کی بری صحبت

  5. پڑھائی میں دل نہ لگنا

  6. گھر کے بڑوں کی بے ادبی

  7. جلد غصہ اور ضدی مزاج

  8. برکت کا نہ ہونا اور گھریلو جھگڑے

یہ سب مسائل دنیا بھر کے والدین کو ہیں۔ لیکن ان کا حل صرف ڈانٹ ڈپٹ نہیں ہے۔ اصل حل ہے: بچوں کو ذکر اللہ سے جوڑنا۔


قرآن مجید کی رہنمائی

1. ذکر سے دل کا سکون

"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ" (الرعد: 28)
"سن لو! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔"
→ جب والدین ذکر کرتے ہیں، تو گھر میں ایک سکون کی فضا بنتی ہے، جو بچوں کے دلوں میں بھی منتقل ہوتی ہے۔

2. والدین کی ذمہ داری

"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا" (التحریم: 6)
"اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔"
→ یعنی تربیت کا سب سے پہلا دروازہ ذکر اور دین کی بنیاد پر کھڑا کرنا ہے۔


احادیث مبارکہ میں بچوں کی تربیت اور ذکر

  1. نبی ﷺ نے فرمایا:
    "اپنے بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز کا حکم دو۔" (ابو داود)
    → نماز ہی اصل ذکر ہے، اور یہ تربیت بچپن سے شروع ہونی چاہیے۔

  2. ایک اور حدیث:
    "جس گھر میں اللہ کا ذکر کیا جائے وہ زندہ ہے، اور جس میں نہ ہو وہ مردہ ہے۔" (ابن ماجہ)
    → اگر گھر ذکر سے خالی ہے تو بچے بے سکونی کا شکار ہوں گے۔


ذکر اللہ کے ذریعے بچوں پر اثرات

1. بچوں کے دل نرم ہوتے ہیں

جب بچہ دیکھتا ہے کہ والدین زبان پر "الحمدللہ" اور "سبحان اللہ" لاتے ہیں، تو وہ بھی دل سے نرمی اور عاجزی سیکھتا ہے۔

2. برکت آتی ہے

ذکر سے گھروں میں برکت اترتی ہے، اور بچے حسد، غصے اور ضد کی بجائے قناعت اور خوشی سیکھتے ہیں۔

3. دعا قبول ہوتی ہے

والدین کی زبان ذکر میں رہتی ہے → دعائیں قبول ہوتی ہیں → بچوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔

4. بچوں کا اخلاق بہتر ہوتا ہے

استغفار اور تسبیح سننے والے بچے آہستہ آہستہ سچائی، ایمانداری اور نرمی سیکھنے لگتے ہیں۔


جدید سائنس اور ذکر

سائنس کہتی ہے کہ:


عملی مثالیں: بچوں کے لیے ذکر

صبح کے اذکار

کھانے کے اذکار

سونے کے اذکار

کھیل کے دوران


والدین کے لیے مشورے

  1. خود ذکر کریں تاکہ بچے عمل دیکھ کر سیکھیں۔

  2. بچوں کو کہانیوں کے ذریعے ذکر کی اہمیت سمجھائیں۔

  3. گھر میں روزانہ پانچ منٹ اجتماعی ذکر رکھیں۔

  4. بچوں کو انعام دے کر ذکر کرنے کی عادت ڈالیں۔

  5. دعاؤں میں بچوں کا نام لے کر دعا کریں۔


ذکر حضوری اور بچوں کی تربیت

ذکر حضوری کا مطلب ہے:

اگر والدین ذکر حضوری کرتے ہیں، تو اس کا اثر بچوں پر خود بخود پڑتا ہے۔ بچے دیکھتے ہیں کہ ماں باپ سکون میں ہیں → وہ بھی سکون محسوس کرتے ہیں۔


Dhikar.com کا پیغام والدین کے لیے

الحمدللہ! Dhikar.com پچھلے پانچ سال سے والدین کو ذکر کے ذریعے سکون سکھا رہا ہے۔ ہزاروں گھروں میں:


دعوت: تین دن کا ذکر پروگرام بچوں کے لیے

آپ کو دعوت ہے:

اگر فائدہ محسوس ہو → آپ خود اس کو بڑھا سکتے ہیں (7 دن، 21 دن، 40 دن)۔


نتیجہ

بچوں کی تربیت صرف ڈانٹنے یا اسکول بھیجنے سے نہیں ہوتی۔ اصل تربیت ہے کہ بچے اللہ کو یاد کریں، والدین ذکر کریں، اور گھر کا ماحول نور اور سکون سے بھر جائے۔

یاد رکھیں:

Search
Home
Shop
Bag
Account