تعارف
انسانی زندگی آزمائشوں اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے۔ بیماری، کمزوری اور تکالیف ہر دور میں انسان کو گھیرے رکھتی ہیں۔ جدید میڈیکل سائنس نے بے شمار علاج دریافت کیے ہیں، لیکن اس کے باوجود روحانی خلا، ذہنی دباؤ اور دل کی بے سکونی آج بھی موجود ہے۔ اسی پس منظر میں قرآن و سنت ہمیں ایک ایسی عظیم حقیقت کی طرف متوجہ کرتے ہیں جو نہ صرف جسمانی بیماریوں کا علاج ہے بلکہ دل و دماغ کی بے چینی کا بھی خاتمہ کرتی ہے، اور وہ ہے ذکر الٰہی۔
اللہ رب العزت نے فرمایا:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ
"خبردار! دلوں کا سکون تو صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔" (سورۃ الرعد: 28)
یہ آیت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ذکر نہ صرف روحانی اطمینان کا ذریعہ ہے بلکہ بیماریوں سے شفا کا خزانہ بھی ہے۔ آئیے قرآن و سنت اور سائنسی تحقیقات کی روشنی میں اس حقیقت کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔
حصہ اول: قرآن میں ذکر اور شفا کا تعلق
1. قرآن بطور شفا
اللہ تعالیٰ نے قرآن کے بارے میں فرمایا:
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
"اور ہم قرآن میں سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔" (سورۃ بنی اسرائیل: 82)
یہاں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ قرآن خود ایک شفا ہے۔ قرآن کی تلاوت، اس پر غور و فکر، اور اس پر عمل انسان کی بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
2. ذکر اور دل کی بیماریوں کا علاج
قرآن کئی مقامات پر بیان کرتا ہے کہ گناہوں اور غفلت کی وجہ سے دل بیمار ہو جاتا ہے۔ اس کا علاج ذکر ہے:
فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللَّهُ مَرَضًا (البقرۃ: 10)
"ان کے دلوں میں بیماری ہے، تو اللہ نے ان کی بیماری بڑھا دی۔"
دل کی یہ بیماری حسد، بغض، کینہ اور نفرت کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔ ذکر الٰہی ان بیماریوں کو دور کر کے دل کو نرم، روشن اور پر سکون بناتا ہے۔
3. جسمانی بیماریوں کے لیے دعا اور ذکر
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"ما أنزل الله داءً إلا أنزل له شفاء"
"اللہ نے کوئی بیماری نازل نہیں کی مگر اس کے ساتھ اس کی شفا بھی نازل فرمائی۔" (صحیح بخاری)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ ہر بیماری کا علاج ہے۔ قرآن کے اذکار اور دعائیں ان علاجوں میں سب سے اعلیٰ ہیں۔
حصہ دوم: احادیث میں ذکر اور شفا
1. دم اور رقیہ کا طریقہ
رسول اللہ ﷺ بیماری کی حالت میں قرآن کی آیات پڑھ کر اپنے اوپر دم فرمایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
"رسول اللہ ﷺ جب بیمار ہوتے تو معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے۔" (صحیح بخاری)
2. کلمہ طیبہ کی برکت
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"أفضل ما قلت أنا والنبيون من قبلي: لا إله إلا الله وحده لا شريك له"
"سب سے افضل کلمہ جو میں نے اور مجھ سے پہلے کے انبیاء نے کہا: لا إله إلا الله وحده لا شريك له۔" (موطا امام مالک)
یہ کلمہ نہ صرف ایمان کی بنیاد ہے بلکہ یہ ذکر انسان کو روحانی اور جسمانی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
3. مسنون دعائیں اور اذکار
-
بخار کے علاج کے لیے نبی ﷺ نے یہ دعا سکھائی:
اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، أَذْهِبِ الْبَاسَ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي
"اے اللہ! لوگوں کے رب! تکلیف کو دور فرما، شفا عطا فرما، تو ہی شافی ہے۔" (صحیح بخاری) -
نظر بد سے بچنے کے لیے آپ ﷺ سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھنے کی ہدایت فرماتے۔
یہ اذکار اور دعائیں واضح کرتی ہیں کہ ذکر بیماریوں کے علاج میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
حصہ سوم: سائنسی تحقیق اور ذکر
جدید سائنس بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ ذہنی سکون اور مثبت سوچ جسمانی صحت پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔
1. ذکر اور دل کی دھڑکن
ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ روزانہ مراقبہ یا ذکر کرتے ہیں ان کی دل کی دھڑکن متوازن رہتی ہے اور بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔
2. دماغی بیماریوں سے حفاظت
ییل یونیورسٹی کی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ ذکر و دعا کرنے والے افراد میں ڈپریشن اور اینگزائٹی کی شرح نمایاں طور پر کم ہوتی ہے۔
3. مدافعتی نظام پر اثر
ذکر اور تلاوت کے دوران جسم میں positive hormones (ڈوپامین، سیرٹونن) خارج ہوتے ہیں جو قوتِ مدافعت کو بڑھا کر بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
حصہ چہارم: عملی اذکار اور وظائف برائے شفا
1. صبح و شام کے اذکار
صبح و شام کے مسنون اذکار کو معمول بنائیں۔ یہ اذکار روحانی ڈھال ہیں جو جسم کو بیماریوں اور پریشانیوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
2. سورۃ الفاتحہ بطور شفا
صحابہ کرام نے سورۃ الفاتحہ پڑھ کر مریضوں پر دم کیا اور وہ صحت یاب ہو گئے۔ اسے "سورۃ الشفاء" بھی کہا جاتا ہے۔
3. درود شریف
درود پاک دل کے سکون اور بیماریوں سے حفاظت کا عظیم ذریعہ ہے۔ کثرت سے درود پڑھنے سے دل کی سختی دور ہوتی ہے اور جسم میں برکت پیدا ہوتی ہے۔
4. استغفار
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو استغفار کو لازم پکڑ لے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہر تنگی سے نجات اور ہر غم سے کشادگی عطا فرماتا ہے۔" (سنن ابی داؤد)
استغفار بیماریوں کے ساتھ ساتھ معاشی اور نفسیاتی مسائل کا بھی علاج ہے۔
حصہ پنجم: ذکر کے روحانی و نفسیاتی فوائد
-
دل کو سکون ملتا ہے
-
خوف اور ڈپریشن ختم ہوتا ہے
-
جسمانی درد کم ہو جاتے ہیں
-
انسان کو امید اور حوصلہ ملتا ہے
-
بیماری برداشت کرنے کی طاقت بڑھتی ہے
حصہ ششم: ذکر الٰہی اور عملی زندگی میں شفا
1. مریض کے لیے رہنمائی
-
مریض کو چاہیے کہ وہ دواؤں کے ساتھ ساتھ ذکر کو بھی جاری رکھے۔
-
قرآن کی تلاوت، خاص طور پر سورۃ یٰسین اور سورۃ الرحمٰن پڑھنا دل کو سکون دیتا ہے۔
2. اہلِ خانہ کے لیے نصیحت
-
مریض پر دم کرنا سنت ہے۔
-
مریض کے لیے دعا کرنا اللہ کے ہاں مقبول عمل ہے۔
3. ڈاکٹرز اور روحانیت
مسلمان ڈاکٹرز اگر مریض کو ذکر اور دعا کے ساتھ علاج تجویز کریں تو مریض جلد صحت یاب ہوتا ہے۔
نتیجہ
ذکر الٰہی نہ صرف روحانی سکون دیتا ہے بلکہ جسمانی بیماریوں کے علاج میں بھی بے پناہ اثر رکھتا ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ شفا صرف دوا سے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر اور دعا سے بھی حاصل ہوتی ہے۔ جدید سائنس بھی اس حقیقت کو مانتی ہے کہ ذکر انسانی ذہن و جسم کو بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔
لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ذکر کو معمول بنائیں۔ نہ صرف صحت کے لیے بلکہ دنیاوی کامیابی اور اخروی نجات کے لیے بھی ذکر سب سے بڑی طاقت ہے۔