تعارف: دل کی تلاش سکون کی طرف
انسانی تاریخ کے آغاز سے ہی دل سکون کی تلاش میں ہے۔ آج کی جدید دنیا میں سہولتیں، دولت اور ٹیکنالوجی سب کچھ موجود ہے، لیکن پھر بھی دل کی بے چینی ختم نہیں ہوتی۔ رات کو کروٹیں بدلنے والے دل، دن کو پریشانیوں میں ڈوبے ذہن، اور زندگی کے مسائل سے تھکے وجود اس بات کے گواہ ہیں کہ اصل سکون دنیاوی چیزوں میں نہیں بلکہ اللہ عزوجل کے ذکر میں ہے۔
قرآن نے اس حقیقت کو صدیوں پہلے بیان کردیا تھا:
“اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُ الْقُلُوْبُ”
(سورۃ الرعد، 13:28)
یعنی “جان لو! دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے۔”
یہ آیت ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن ہے۔ ذکر الٰہی وہ کنجی ہے جو انسان کو اضطراب سے نکال کر سکون، خوف سے نکال کر اطمینان، اور غم سے نکال کر خوشی عطا کرتی ہے۔
قرآن کی روشنی میں ذکر الٰہی
قرآن مجید نے بار بار ذکر الٰہی پر زور دیا ہے:
-
“يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّهَ ذِكْرًا كَثِيرًا، وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا”
(سورۃ الاحزاب، 41-42)
“اے ایمان والو! اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔” -
“فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ”
(سورۃ البقرہ، 2:152)
“پس تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا، اور میرا شکر ادا کرو اور ناشکری نہ کرو۔” -
“وَاذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ بُكْرَةً وَأَصِيلًا”
(سورۃ الانسان، 25)
“اور اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو۔”
یہ آیات ہمیں یہ سمجھاتی ہیں کہ ذکر الٰہی کوئی وقتی عمل نہیں بلکہ ایک مسلسل زندگی گزارنے کا طریقہ ہے۔
احادیث کی روشنی میں ذکر الٰہی کی فضیلت
رسول اللہ ﷺ نے ذکر کی اہمیت یوں بیان فرمائی:
-
“مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لَا يَذْكُرُ رَبَّهُ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ”
(صحیح بخاری، 6407)
“جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور جو یاد نہیں کرتا، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔” -
“أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ، وَأَزْكَاها عِندَ مَلِيكِكُمْ… ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى”
(ترمذی، 3377)
“کیا میں تمہیں تمہارے اعمال میں سب سے بہتر عمل نہ بتاؤں؟ وہ ہے اللہ کا ذکر۔” -
“سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ”
(بخاری و مسلم)
“دو کلمات ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں مگر میزان میں بھاری اور اللہ کے نزدیک محبوب ہیں: سبحان اللہ وبحمدہ، سبحان اللہ العظیم۔”
یہ احادیث ہمیں بتاتی ہیں کہ ذکر نہ صرف ثواب کا ذریعہ ہے بلکہ دل کو زندہ رکھنے والی روحانی غذا ہے۔
ذکر الٰہی کے نفسیاتی اور سائنسی فوائد
جدید سائنس اور نفسیات اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ ذکر اور ریپیٹیشن ذہنی سکون پیدا کرتے ہیں۔
-
اسٹریس ریلیف (Stress Relief):
ذکر سے دل کی دھڑکن نارمل ہو جاتی ہے اور Cortisol (اسٹریس ہارمون) کم ہوتا ہے۔ -
دل و دماغ کا تعلق:
ریسرچ کے مطابق جب دل پرسکون ہوتا ہے تو دماغ زیادہ فوکس کرتا ہے۔ قرآن نے فرمایا: “دلوں کا سکون ذکر سے ہے۔” -
Depression اور Anxiety میں کمی:
ذکر کرنے والے افراد ذہنی دباؤ میں زیادہ مضبوط اور مثبت رہتے ہیں۔ -
Emotional Healing:
ذکر انسان کو امید، صبر اور حوصلہ دیتا ہے، جو نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
عملی زندگی میں ذکر الٰہی کے فوائد
صبح کا ذکر
دن کا آغاز اگر اللہ کے ذکر سے ہو تو دل کو تازگی اور روح کو توانائی ملتی ہے۔
سونے سے پہلے ذکر
آیاتِ قرآنی اور مسنون دعائیں پڑھ کر سونا نیند کو سکون بخشتا ہے اور انسان کو شیطان سے محفوظ رکھتا ہے۔
مشکل وقت میں ذکر
پریشانی یا خوف کی حالت میں “حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل” پڑھنا دل کو مضبوط کرتا ہے۔
روزمرہ کاموں میں ذکر
کام کرتے ہوئے دل ہی دل میں “اللہ اکبر”، “الحمدللہ” یا “سبحان اللہ” کہنا ہر لمحہ کو عبادت میں بدل دیتا ہے۔
چھوٹی کہانیاں اور واقعات
کہانی 1: تاجر کا سکون
ایک تاجر نے کہا: “میرے پاس دولت تھی مگر سکون نہیں تھا۔ جب میں نے روزانہ دس منٹ ذکر شروع کیا تو دل کی بے چینی ختم ہو گئی۔”
کہانی 2: صحابہ کا ہتھیار
جنگوں میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ذکر سے دل کو مضبوط کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ذکر نے ہمیں خوف سے آزاد کر دیا۔
کہانی 3: بچہ اور شکر
ایک بچہ کھانے سے پہلے “الحمدللہ” کہتا تھا۔ زندگی کے مشکل وقت میں بھی اس کی زبان پر سب سے پہلے شکر ہی آیا، یہی ذکر نے اس کی شخصیت کو مضبوط کیا۔
ذکر کا عملی پروگرام
آپ بھی یہ آسان پروگرام شروع کرسکتے ہیں:
-
صبح: 100 مرتبہ “سبحان اللہ وبحمدہ”۔
-
کام کے دوران: “لا الہ الا اللہ”۔
-
نماز کے بعد: 33 مرتبہ “سبحان اللہ”، 33 مرتبہ “الحمدللہ”، 34 مرتبہ “اللہ اکبر”۔
-
سونے سے پہلے: آیت الکرسی اور آخری تین سورتیں۔
-
پریشانی میں: “حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْل”۔
ذکر اور جنت کا راستہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
-
“جو شخص روزانہ سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہے، اس کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔”
(مسلم، 2691) -
“اللہ کا ذکر کرنے والا اور نہ کرنے والا زندہ اور مردہ کی مانند ہے۔”
(بخاری، 6407)
یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ ذکر صرف دنیاوی سکون ہی نہیں بلکہ جنت کا راستہ بھی ہے۔
نتیجہ اور دعوت
ذکر الٰہی وہ خزانہ ہے جو دل کو سکون دیتا ہے، ذہن کو مضبوط کرتا ہے، اور زندگی کو کامیاب بناتا ہے۔ آج ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنے گھروں کو ذکر سے آباد کریں، اپنی صبح و شام کو اللہ کے نام سے روشن کریں، اور اپنی نسلوں کو اس نعمت سے روشناس کروائیں۔