Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. ذکر کو سب سے بہترین عبادت کیوں کہا گیا ہے؟

ذکر کو سب سے بہترین عبادت کیوں کہا گیا ہے؟

20 Aug 2025

تعارف

انسان کی روح کو سکون، دل کو اطمینان، اور زندگی کو معنویت عطا کرنے والا سب سے عظیم عمل "ذکر اللہ" ہے۔ قرآنِ مجید میں بار بار ذکر کی فضیلت اور اہمیت کو بیان کیا گیا ہے، اور احادیثِ نبویہ ﷺ میں بھی اسے سب سے اعلیٰ ترین عبادت کہا گیا ہے۔
ذکر دراصل صرف زبان کا ورد نہیں، بلکہ دل کی حاضری، روح کی تازگی اور اللہ عزوجل کی قربت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولیاء کرام اور صالحین نے ہمیشہ ذکر کو اپنی زندگی کا سب سے اہم حصہ بنایا۔


قرآنِ مجید میں ذکر کی فضیلت

1. ذکر اور سکونِ قلب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
(سورۃ الرعد: 28)
یقیناً اللہ کے ذکر ہی سے دلوں کو سکون ملتا ہے۔

یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ دل کی بےچینی اور اضطراب کا واحد علاج اللہ کا ذکر ہے۔

2. ذکر کو بھلانے والوں کا انجام

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا"
(سورۃ طٰہٰ: 124)
اور جو شخص میرے ذکر سے منہ موڑے گا تو اس کے لیے تنگ زندگی ہوگی۔

یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ ذکر کو ترک کرنا روحانی و دنیاوی تنگی کا سبب ہے۔


احادیث میں ذکر کی فضیلت

  1. رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    "أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ، وَأَزْكَاها عِندَ مَلِيكِكُمْ، وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ، وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِنفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ، فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ، وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ؟"
    صحابہ کرام نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ ﷺ۔
    آپ ﷺ نے فرمایا: "ذِكْرُ اللَّهِ"
    (ترمذی، ابن ماجہ)

یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ ذکر اللہ سب سے افضل عمل ہے۔

  1. ایک اور حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    "مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ، وَالَّذِي لَا يَذْكُرُ رَبَّهُ، مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمَيِّتِ"
    (بخاری و مسلم)
    جو شخص اللہ کو یاد کرتا ہے اور جو یاد نہیں کرتا، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔


ذکر کو سب سے بہترین عبادت کیوں کہا گیا؟

1. ذکر ہر حال میں ممکن ہے

نماز، روزہ اور حج کے لیے وقت اور حالت کی قید ہے، مگر ذکر ہر وقت، ہر جگہ، ہر حالت میں ممکن ہے — چلتے پھرتے، کام کرتے ہوئے، حتیٰ کہ دل کے اندر بھی۔

2. ذکر روحانی رابطہ ہے

ذکر دل کو اللہ عزوجل سے جوڑ دیتا ہے، انسان گناہوں سے بچتا ہے اور تقویٰ حاصل کرتا ہے۔

3. ذکر میں اخلاص ہے

ذکر کے لیے نہ دولت کی ضرورت ہے، نہ زیادہ وقت کی۔ صرف دل اور زبان کی حاضری چاہیے۔ یہی اخلاص ذکر کو باقی عبادات پر فوقیت دیتا ہے۔


ذکر کے سائنسی اور نفسیاتی فوائد

1. دماغ پر مثبت اثرات

ریسرچ کے مطابق ذکر اور مراقبہ دماغی تناؤ کم کرتے ہیں، ڈپریشن اور بےچینی کو کم کرتے ہیں، اور ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔

2. دل کی دھڑکن میں سکون

ذکر کرنے سے سانس کی رفتار معتدل رہتی ہے، دل کی دھڑکن میں سکون آتا ہے، جس سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

3. خوشی اور اطمینان کا ذریعہ

ذکر کرنے والا انسان اندرونی سکون اور حقیقی خوشی محسوس کرتا ہے، جو دنیا کی کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتی۔


ذکر کے عملی طریقے

1. صبح و شام کے اذکار

رسول اللہ ﷺ نے صبح اور شام کے اذکار کی تعلیم دی جو زندگی میں برکت اور مشکلات سے حفاظت کا ذریعہ ہیں۔

2. سونے سے پہلے ذکر

سونے سے پہلے تسبیح فاطمہ (33 مرتبہ سبحان اللہ، 33 مرتبہ الحمد للہ، 34 مرتبہ اللہ اکبر) پڑھنا دل و دماغ کو سکون دیتا ہے۔

3. مشکل وقت میں ذکر

پریشانی اور خوف کے وقت "لا حول ولا قوۃ الا باللہ" کا ذکر دل کو مضبوط کرتا ہے۔

4. اجتماعی ذکر

صوفیاء اور اولیاء نے ہمیشہ اجتماعی ذکر کو روحانی ترقی کا ذریعہ سمجھا ہے۔


ذکر کی اقسام

  1. ذکر بالقلب – دل میں اللہ کی یاد۔

  2. ذکر باللسان – زبان سے تلاوت و اذکار۔

  3. ذکر بالجوارح – اعضاء سے اعمالِ صالحہ بجا لانا۔

  4. ذکر بالحال – اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالنا۔


نتیجہ

ذکر کو سب سے بہترین عبادت اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ ہر وقت ممکن ہے، یہ دل کو سکون دیتا ہے، روح کو پاک کرتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے، اور انسان کو اللہ عزوجل کی قربت دلاتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ ذکر سب سے عظیم عبادت ہے اور اس کی اہمیت ہر مسلمان کی زندگی میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔


📌 SEO Keywords:

Search
Home
Shop
Bag
Account