تعارف
ہر مسلمان کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ وہ دنیاوی زندگی کو ایمان اور نیک اعمال کے ساتھ گزار کر آخرت میں کامیابی حاصل کرے۔ قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مطابق اصل کامیابی وہی ہے جو آخرت میں انسان کو جنت اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی صورت میں ملے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اخروی کامیابی کا اصل راستہ کیا ہے؟
اسلام ہمیں اس کا سیدھا اور آسان جواب دیتا ہے: اللہ کا ذکر۔ اور ذکر کی سب سے اعلیٰ، اخلاص سے بھری ہوئی اور دل کو زندہ کرنے والی صورت ہے ذکرِ خفی۔ یہ ذکر دل کو اللہ کے قریب کرتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے اور آخرت کی کامیابی کی ضمانت بن جاتا ہے۔
حصہ اول: ذکرِ خفی کیا ہے؟
1. لغوی معنی
-
ذکر: یاد کرنا
-
خفی: چھپا ہوا، پوشیدہ
2. تعریف
ذکرِ خفی وہ ذکر ہے جو زبان کے بغیر دل کی گہرائیوں سے کیا جائے۔ یہ بندے اور اللہ کے درمیان خالص تعلق ہے۔
3. حدیث مبارکہ
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"أفضل الذكر الخفي."
"سب سے افضل ذکر خفی ہے۔" (مسند احمد)
حصہ دوم: اخروی کامیابی کیا ہے؟
1. قرآن کی روشنی میں
-
"فَمَن زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ" (آل عمران: 185)
"جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا، وہی کامیاب ہوا۔"
2. حدیث کی روشنی میں
-
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"کامیاب وہ ہے جو اسلام میں ہدایت پا گیا، اور اسے روزی میں بقدر کفایت دے دی گئی، اور اللہ نے جو اسے دیا اس پر قناعت بخشی۔" (ترمذی)
حصہ سوم: ذکرِ خفی اور نجات کا تعلق
1. گناہوں کی معافی
-
ذکرِ خفی دل کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرتا ہے۔
-
اللہ کا ذکر کرنے سے گناہ مٹ جاتے ہیں۔
2. دل کی پاکیزگی
-
ذکرِ خفی دل کو نرم کرتا ہے، جو نیکی کی طرف مائل ہوتا ہے۔
3. اللہ کی قربت
-
ذکر کے ذریعے بندہ اللہ کا محبوب بن جاتا ہے۔
-
آخرت کی کامیابی اسی کے لیے ہے جو اللہ کے قریب ہو۔
4. اعمال کی قبولیت
-
ذکر دل کو اخلاص عطا کرتا ہے، جس سے نیک اعمال قبول ہوتے ہیں۔
حصہ چہارم: قرآن و حدیث سے دلائل
1. قرآن سے دلائل
-
"فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ" (البقرہ: 152)
"تم میرا ذکر کرو، میں تمہیں یاد کروں گا۔" -
"وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا" (الاحزاب: 35)
"اللہ کے ذکر کرنے والے مرد اور عورتوں کے لیے اللہ نے مغفرت اور بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔"
2. حدیث سے دلائل
-
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص اللہ کا ذکر کرتا ہے اور جو نہیں کرتا، ان کی مثال زندہ اور مردہ کی طرح ہے۔" (بخاری) -
ایک اور روایت میں فرمایا:
"جو شخص 'سبحان اللہ وبحمدہ' سو مرتبہ پڑھتا ہے، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔" (مسلم)
حصہ پنجم: ذکرِ خفی کے ذریعے نجات کے فوائد
فائدہ 1: قبر کا سکون
-
ذکر دل کو روشن کرتا ہے، قبر میں بھی نور عطا ہوتا ہے۔
فائدہ 2: قیامت کے دن سایہ
-
ذکر کرنے والے اللہ کے عرش کے سایہ میں ہوں گے۔
فائدہ 3: پل صراط پر آسانی
-
ذکر دل کو ایمان پر ثابت قدم رکھتا ہے، پل صراط پر یہی سہارا بنے گا۔
فائدہ 4: جنت میں داخلہ
-
ذکر کرنے والے بندے کو جنت میں بلند درجات ملیں گے۔
فائدہ 5: اللہ کی رضا
-
ذکرِ خفی بندے کو اللہ کا محبوب بنا دیتا ہے، یہی اصل نجات ہے۔
حصہ ششم: ذکرِ خفی کی عملی مشقیں نجات کے لیے
مشق 1: سانس کے ساتھ ذکر
-
سانس لیتے وقت "اللہ"
-
سانس چھوڑتے وقت "ہُو"
مشق 2: دل کی دھڑکن کے ساتھ ذکر
-
ہر دھڑکن کے ساتھ "اللہ" کا تصور کریں۔
مشق 3: نماز کے بعد ذکر
-
نماز مکمل کر کے چند لمحے خاموش ذکر کریں۔
مشق 4: سونے سے پہلے ذکر
-
بستر پر لیٹتے وقت دل کو ذکر میں مشغول کریں۔
مشق 5: چلتے پھرتے ذکر
-
روز مرہ کاموں کے دوران دل کو ذکر میں لگائیں۔
حصہ ہفتم: صوفیاء کرام کی تعلیمات
-
حضرت جنید بغدادی رحمة اللہ علیہ: "ذکرِ خفی نجات کا راستہ ہے کیونکہ یہ دل کو زندہ کرتا ہے۔"
-
حضرت بایزید بسطامی رحمة اللہ علیہ: "جب دل ذکر میں لگ جائے تو آخرت کی کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔"
-
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمة اللہ علیہ: "اخروی نجات کا اصل راز ذکرِ خفی میں پوشیدہ ہے۔"
حصہ ہشتم: ذکرِ خفی کا 30 دن کا پلان اخروی کامیابی کے لیے
ہفتہ 1: صبح و شام 5 منٹ ذکرِ خفی
ہفتہ 2: نماز کے بعد ذکر کو عادت بنائیں
ہفتہ 3: دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ذکر کی مشق
ہفتہ 4: سونے سے پہلے ذکر کو لازم کریں
ہفتہ 5: دن بھر چلتے پھرتے ذکر کریں
حصہ نہم: ذکرِ خفی اور جدید انسان کی ضرورت
آج کا انسان دنیاوی دوڑ میں آخرت کو بھول گیا ہے۔ ذکرِ خفی انسان کو یاد دلاتا ہے کہ اصل کامیابی آخرت میں ہے۔ یہ ذکر دنیا میں سکون دیتا ہے اور آخرت میں نجات۔
نتیجہ
ذکرِ خفی صرف ایک عمل نہیں بلکہ نجات کا راستہ ہے۔ یہ دل کو پاک کرتا ہے، گناہوں کو مٹاتا ہے اور بندے کو اللہ کا قرب عطا کرتا ہے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ ذکر کرنے والے کو دنیا و آخرت میں کامیابی ملتی ہے۔
اگر ہم اخروی کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں ذکرِ خفی کو اپنی زندگی کا مستقل حصہ بنانا ہوگا۔ یہی وہ راستہ ہے جو قبر میں سکون، قیامت میں نجات اور جنت میں داخلے کا ذریعہ بنے گا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ذکرِ خفی کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں آخرت میں کامیابی نصیب کرے۔ آمین۔