تعارف
دنیا کی دوڑ میں انسان دولت، شہرت اور طاقت کو اپنا سرمایہ سمجھتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مومن کا سب سے قیمتی سرمایہ نہ مال ہے نہ دنیاوی عہدہ بلکہ اللہ سے قربت ہے۔ اور یہ قربت کیسے حاصل ہوتی ہے؟ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ اس کا جواب دیتے ہیں: ذکر اللہ کے ذریعے۔
ذکر کی مختلف صورتوں میں سب سے زیادہ اخلاص سے بھرا ہوا اور سب سے زیادہ اثر انگیز ذکر ہے ذکرِ خفی، یعنی دل میں خاموشی سے اللہ کو یاد کرنا۔ یہ ذکر نہ آواز میں ہوتا ہے نہ ظاہر میں، بلکہ یہ بندے اور اللہ کے درمیان ایک چھپا ہوا تعلق ہے۔ یہی تعلق مومن کو اصل سرمایہ عطا کرتا ہے۔
حصہ اول: ذکرِ خفی کیا ہے؟
1. لغوی تعریف
-
ذکر: یاد کرنا
-
خفی: چھپا ہوا، پوشیدہ
یعنی ذکرِ خفی وہ ہے جو زبان کی بجائے دل کے اندر کیا جائے۔
2. قرآنی بنیاد
"وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ" (الاعراف: 205)
"اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور آواز پست رکھ کر یاد کرو۔"
3. حدیث کی روشنی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"أفضل الذكر الخفي."
"سب سے افضل ذکر خفی ہے۔" (مسند احمد)
حصہ دوم: اللہ سے قربت کیوں اصل سرمایہ ہے؟
1. دنیا کی حقیقت
-
مال و دولت عارضی ہیں۔
-
طاقت اور عہدے ختم ہو جاتے ہیں۔
-
تعلقات ٹوٹ سکتے ہیں۔
2. اللہ کی قربت ہمیشہ باقی
-
قرآن: "وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا" (الکہف: 46)
-
یعنی جو چیز ہمیشہ باقی ہے وہ نیک اعمال اور اللہ کا قرب ہے۔
3. مومن کا اصل سرمایہ
-
سکونِ قلب
-
اللہ کی مدد
-
دعا کی قبولیت
-
آخرت کی کامیابی
حصہ سوم: ذکرِ خفی اور اللہ سے قربت کے فوائد
فائدہ 1: دل کا سکون
-
قرآن: "أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ" (الرعد: 28)
-
ذکرِ خفی دل کو براہِ راست سکون عطا کرتا ہے۔
فائدہ 2: اخلاص میں اضافہ
-
زبان کے ذکر میں ریا کا امکان ہے، مگر ذکرِ خفی خالص اللہ کے لیے ہوتا ہے۔
فائدہ 3: ایمان کی پختگی
-
ذکرِ خفی دل کو اللہ کی محبت سے بھرتا ہے اور ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔
فائدہ 4: دعا کی قبولیت
-
دل سے کیا گیا ذکر دعا کو قبولیت کے قریب لے جاتا ہے۔
فائدہ 5: دنیا اور آخرت میں کامیابی
-
اللہ کی قربت دنیا میں عزت، سکون اور کامیابی دیتی ہے۔
-
آخرت میں جنت اور اللہ کا دیدار عطا کرتی ہے۔
حصہ چہارم: ذکرِ خفی کا سائنسی پہلو
1. دماغ پر اثر
-
ذکرِ خفی دماغ میں سکون پیدا کرتا ہے۔
-
Cortisol کم ہوتا ہے (Stress Hormone)۔
-
Serotonin اور Dopamine بڑھتے ہیں (خوشی کے ہارمونز)۔
2. دل پر اثر
-
دل کی دھڑکن متوازن ہوتی ہے۔
-
دل کی بیماریوں میں کمی آتی ہے۔
3. جسم پر اثر
-
قوتِ مدافعت بڑھتی ہے۔
-
نیند بہتر ہوتی ہے۔
-
ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔
حصہ پنجم: ذکرِ خفی کے عملی طریقے
1. سانس کے ساتھ ذکر
-
سانس اندر لیتے وقت "اللہ"
-
سانس باہر چھوڑتے وقت "ہُو"
2. دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ذکر
-
دل کی ہر دھڑکن کے ساتھ "اللہ" کا تصور کریں۔
3. نماز کے بعد ذکر
-
نماز ختم ہونے کے بعد چند لمحے خاموش ذکر کریں۔
4. چلتے پھرتے ذکر
-
کام یا سفر کے دوران دل کو اللہ کی یاد میں لگائیں۔
5. سونے سے پہلے ذکر
-
بستر پر لیٹ کر دل میں اللہ کا ذکر کریں تاکہ نیند سکون بھری ہو۔
حصہ ششم: صوفیاء کرام کی تعلیمات
-
حضرت جنید بغدادی رحمة اللہ علیہ: "ذکرِ خفی وہ ہے جو دل کو اللہ کے قریب کر دے، چاہے زبان خاموش ہو۔"
-
حضرت بایزید بسطامی رحمة اللہ علیہ: "ذکر کرو یہاں تک کہ دل خود بخود ذکر کرنے لگے۔"
-
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمة اللہ علیہ: "ذکرِ خفی اللہ کی محبت کو دل میں راسخ کرتا ہے۔"
حصہ ہفتم: ذکرِ خفی اور اللہ سے قربت کا 30 دن کا پلان
ہفتہ 1: روزانہ 5 منٹ ذکرِ خفی
ہفتہ 2: صبح و شام 10 منٹ ذکر
ہفتہ 3: نماز کے بعد ذکر کو لازم کریں
ہفتہ 4: چلتے پھرتے ذکر کریں
ہفتہ 5: سونے سے پہلے ذکر کو عادت بنائیں
حصہ ہشتم: ذکرِ خفی کو روزمرہ زندگی میں شامل کرنے کے فوائد
-
مشکلات میں صبر بڑھتا ہے۔
-
تعلقات میں نرمی اور محبت پیدا ہوتی ہے۔
-
کاروبار اور تعلیم میں ارتکاز بڑھتا ہے۔
-
دل سکون اور روح طاقتور ہو جاتی ہے۔
نتیجہ
ذکرِ خفی صرف ایک عمل نہیں بلکہ اللہ سے قربت کا دروازہ ہے۔ یہ ذکر دل کو اللہ کی محبت سے بھرتا ہے، روح کو روشنی عطا کرتا ہے اور بندے کو دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی بخشتا ہے۔
دنیاوی دولت اور طاقت ختم ہو سکتی ہے، مگر اللہ کی قربت ہمیشہ باقی رہتی ہے۔ یہی مومن کا اصل سرمایہ ہے۔ جو بندہ ذکرِ خفی کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتا ہے وہ ہر حال میں خوش، مطمئن اور کامیاب رہتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ذکرِ خفی کے ذریعے اپنی قربت عطا فرمائے اور اپنی محبت سے نوازے۔ آمین۔