تعارف
اسلام میں ذکر اللہ عز و جل سے تعلق قائم رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ذکر کے کئی درجات اور طریقے ہیں: ذکرِ لسانی، ذکرِ قلبی، ذکرِ جہری اور ذکرِ خفی۔ ان سب میں سب سے بلند اور باریک درجہ ذکرِ خفی ہے، یعنی زبان خاموش ہو مگر دل اللہ کی یاد میں بیدار اور زندہ ہو۔
قرآن مجید ہمیں ذکرِ خفی کی طرف براہِ راست متوجہ کرتا ہے:
"وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ"
"اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور آواز پست رکھ کر یاد کرو۔" (سورۃ الاعراف: 205)
یہ آیت ذکرِ خفی کی حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ یہ ذکر خاموشی اور دل کی حاضری کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہ ایسا ذکر ہے جسے نہ کوئی سن سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا ہے، لیکن اس کی تاثیر انسان کی پوری روح اور زندگی پر پڑتی ہے۔
حصہ اول: ذکرِ خفی کی تعریف اور حقیقت
1. لغوی معنی
-
ذکر: یاد کرنا
-
خفی: چھپا ہوا، پوشیدہ
یعنی ذکرِ خفی کا مطلب ہے پوشیدہ طور پر اللہ کو یاد کرنا۔
2. اصطلاحی تعریف
ذکرِ خفی وہ ذکر ہے جس میں انسان کی زبان خاموش ہوتی ہے، مگر دل، روح اور شعور اللہ کی یاد میں مصروف رہتے ہیں۔
3. صوفیاء کی وضاحت
صوفیاء کرام فرماتے ہیں:
-
ذکرِ خفی وہ ہے جو دل کے اندر مسلسل جاری رہے، چاہے زبان اور آواز بند ہو۔
-
یہ ذکر دل کو نورانی اور روح کو پاکیزہ کرتا ہے۔
حصہ دوم: ذکرِ خفی کی قرآنی بنیاد
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کی کئی اقسام کا ذکر کیا ہے، مگر ذکرِ خفی کو خصوصی اہمیت دی ہے۔
-
"ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً" (الاعراف: 55)
"اپنے رب کو عاجزی اور پوشیدگی کے ساتھ پکارو۔" -
"وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ" (الاعراف: 205)
"اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو۔"
یہ دونوں آیات ذکرِ خفی کے بنیادی ثبوت ہیں کہ ذکر صرف زبان سے نہیں بلکہ دل اور باطن سے بھی کیا جاتا ہے۔
حصہ سوم: حدیث کی روشنی میں ذکرِ خفی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
-
"أفضل الذكر الخفي وأفضل الرزق ما يكفي."
"سب سے افضل ذکر پوشیدہ ذکر ہے اور سب سے بہترین رزق وہ ہے جو انسان کو کافی ہو۔" (مسند احمد) -
ایک اور روایت میں ہے:
"ذکر خفی ستر گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔" (بیہقی)
یہ احادیث اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ ذکرِ خفی کی فضیلت ظاہر اور بلند آواز والے ذکر سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ یہ ریا سے پاک اور اخلاص پر مبنی ہوتا ہے۔
حصہ چہارم: ذکرِ خفی کی خصوصیات
-
اخلاص پر مبنی – اس میں دکھاوا اور ریا نہیں ہوتا۔
-
دل کی حاضری – زبان بند مگر دل زندہ اور اللہ کی یاد میں ہے۔
-
ہمیشہ جاری – ذکرِ خفی کسی خاص وقت یا جگہ سے محدود نہیں، بلکہ ہر وقت کیا جا سکتا ہے۔
-
روحانی ترقی – یہ ذکر دل کو نور سے بھر دیتا ہے اور بندے کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔
حصہ پنجم: ذکرِ خفی اور سائنسی تحقیق
جدید سائنس اور نیورو سائیکالوجی اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ خاموش ذکر اور مراقبہ انسانی دماغ اور دل پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔
-
دماغی سکون: ذکرِ خفی دماغ کے "امیگڈالا" حصے کو پرسکون کرتا ہے، جو خوف اور غم پیدا کرتا ہے۔
-
ہارمونز کا توازن: ذکر کے دوران خوشی کے ہارمونز (Serotonin, Dopamine) بڑھتے ہیں اور تناؤ کے ہارمونز (Cortisol) کم ہوتے ہیں۔
-
دل کی صحت: خاموش ذکر دل کی دھڑکن کو متوازن کرتا ہے اور بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے۔
-
ذہنی ارتکاز: ذکرِ خفی توجہ اور Concentration کو بڑھاتا ہے۔
حصہ ششم: ذکرِ خفی کے فوائد
1. روحانی فوائد
-
دل کی صفائی
-
اللہ کی قربت
-
گناہوں سے نجات
-
دعا کی قبولیت
-
ایمان کی پختگی
2. نفسیاتی فوائد
-
ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے
-
غم اور مایوسی دور ہوتی ہے
-
صبر اور برداشت پیدا ہوتی ہے
-
مثبت سوچ پروان چڑھتی ہے
3. جسمانی فوائد
-
نیند بہتر ہو جاتی ہے
-
دل کی بیماریوں میں کمی
-
قوتِ مدافعت میں اضافہ
-
دماغی سکون اور جسمانی توانائی
حصہ ہفتم: ذکرِ خفی کی عملی مشقیں
1. سانس کے ساتھ ذکر
-
سانس اندر لیتے وقت دل میں "اللہ"
-
سانس باہر نکالتے وقت "ہُو"
2. دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ذکر
-
دل کی ہر دھڑکن کے ساتھ "اللہ، اللہ" کا تاثر قائم کریں۔
3. نماز کے ساتھ ذکر
-
نماز کے بعد خاموشی سے دل کو ذکر میں لگائیں۔
4. چلتے پھرتے ذکر
-
کام کے دوران یا سفر میں دل کو خاموش ذکر میں مشغول رکھیں۔
5. سونے سے پہلے ذکر
-
دل کو اللہ کی یاد میں لگا کر سوئیں تاکہ نیند سکون سے آئے۔
حصہ ہشتم: صوفیاء کرام کی تعلیمات
-
حضرت بایزید بسطامی رحمة اللہ علیہ: "ذکر کرو یہاں تک کہ دل ذکر کرنے لگے، پھر زبان بند ہو جائے مگر دل ہر وقت اللہ کو یاد کرے۔"
-
حضرت جنید بغدادی رحمة اللہ علیہ: "ذکرِ خفی ہی اصل ذکر ہے، کیونکہ اس میں صرف اللہ اور بندے کا تعلق باقی رہتا ہے۔"
-
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمة اللہ علیہ: "ذکرِ خفی دل کے مردہ ہونے کو زندہ کر دیتا ہے۔"
حصہ نہم: ذکرِ خفی کو روزمرہ زندگی میں کیسے شامل کریں؟
-
صبح فجر کے بعد 10 منٹ ذکرِ خفی کریں۔
-
دفتر یا اسکول کے راستے میں دل کو ذکر میں لگائیں۔
-
موبائل یا انٹرنیٹ کے فضول استعمال کو کم کریں اور دل کو ذکر میں مشغول کریں۔
-
مشکل وقت میں فوری طور پر دل کو ذکر کی طرف متوجہ کریں۔
-
سونے سے پہلے 5 منٹ ذکرِ خفی لازمی کریں۔
حصہ دہم: ذکرِ خفی اور جدید انسان کی ضرورت
آج کا انسان شور، مصروفیت اور دباؤ کا شکار ہے۔ اس کے پاس سکون کے لمحات بہت کم ہیں۔ ذکرِ خفی جدید انسان کے لیے سب سے مؤثر علاج ہے کیونکہ:
-
یہ کسی خاص وقت یا جگہ کا محتاج نہیں۔
-
اسے خاموشی سے ہر وقت کیا جا سکتا ہے۔
-
یہ ذہنی دباؤ اور تنہائی کو ختم کرتا ہے۔
نتیجہ
ذکرِ خفی دراصل زبان کو بند کر کے دل کو زندہ کرنے کا نام ہے۔ یہ ذکر بندے کو ریا اور دکھاوے سے بچاتا ہے، دل کو نورانی کرتا ہے، مایوسی اور غم کو دور کرتا ہے اور اللہ کی محبت عطا کرتا ہے۔ قرآن و سنت اور صوفیاء کی تعلیمات اس ذکر کی فضیلت پر گواہ ہیں جبکہ جدید سائنس بھی اس کے دماغی اور جسمانی فوائد کو تسلیم کرتی ہے۔
اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ذکرِ خفی کو شامل کر لیں تو نہ صرف دل کو سکون ملے گا بلکہ زندگی میں نورانیت اور اللہ کی قربت بھی حاصل ہوگی۔ یہی ذکر انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں زبان بند اور دل زندہ رکھنے والا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔