Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. ذکرِ خفی کیا ہے؟ زبان بند، دل زندہ

ذکرِ خفی کیا ہے؟ زبان بند، دل زندہ

21 Aug 2025

تعارف

اسلام میں ذکر اللہ عز و جل سے تعلق قائم رکھنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ذکر کے کئی درجات اور طریقے ہیں: ذکرِ لسانی، ذکرِ قلبی، ذکرِ جہری اور ذکرِ خفی۔ ان سب میں سب سے بلند اور باریک درجہ ذکرِ خفی ہے، یعنی زبان خاموش ہو مگر دل اللہ کی یاد میں بیدار اور زندہ ہو۔

قرآن مجید ہمیں ذکرِ خفی کی طرف براہِ راست متوجہ کرتا ہے:

"وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ"
"اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور آواز پست رکھ کر یاد کرو۔" (سورۃ الاعراف: 205)

یہ آیت ذکرِ خفی کی حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ یہ ذکر خاموشی اور دل کی حاضری کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ یہ ایسا ذکر ہے جسے نہ کوئی سن سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا ہے، لیکن اس کی تاثیر انسان کی پوری روح اور زندگی پر پڑتی ہے۔


حصہ اول: ذکرِ خفی کی تعریف اور حقیقت

1. لغوی معنی

یعنی ذکرِ خفی کا مطلب ہے پوشیدہ طور پر اللہ کو یاد کرنا۔

2. اصطلاحی تعریف

ذکرِ خفی وہ ذکر ہے جس میں انسان کی زبان خاموش ہوتی ہے، مگر دل، روح اور شعور اللہ کی یاد میں مصروف رہتے ہیں۔

3. صوفیاء کی وضاحت

صوفیاء کرام فرماتے ہیں:


حصہ دوم: ذکرِ خفی کی قرآنی بنیاد

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ذکر کی کئی اقسام کا ذکر کیا ہے، مگر ذکرِ خفی کو خصوصی اہمیت دی ہے۔

  1. "ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً" (الاعراف: 55)
    "اپنے رب کو عاجزی اور پوشیدگی کے ساتھ پکارو۔"

  2. "وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ" (الاعراف: 205)
    "اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرو۔"

یہ دونوں آیات ذکرِ خفی کے بنیادی ثبوت ہیں کہ ذکر صرف زبان سے نہیں بلکہ دل اور باطن سے بھی کیا جاتا ہے۔


حصہ سوم: حدیث کی روشنی میں ذکرِ خفی

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

یہ احادیث اس حقیقت کو بیان کرتی ہیں کہ ذکرِ خفی کی فضیلت ظاہر اور بلند آواز والے ذکر سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ یہ ریا سے پاک اور اخلاص پر مبنی ہوتا ہے۔


حصہ چہارم: ذکرِ خفی کی خصوصیات

  1. اخلاص پر مبنی – اس میں دکھاوا اور ریا نہیں ہوتا۔

  2. دل کی حاضری – زبان بند مگر دل زندہ اور اللہ کی یاد میں ہے۔

  3. ہمیشہ جاری – ذکرِ خفی کسی خاص وقت یا جگہ سے محدود نہیں، بلکہ ہر وقت کیا جا سکتا ہے۔

  4. روحانی ترقی – یہ ذکر دل کو نور سے بھر دیتا ہے اور بندے کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔


حصہ پنجم: ذکرِ خفی اور سائنسی تحقیق

جدید سائنس اور نیورو سائیکالوجی اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ خاموش ذکر اور مراقبہ انسانی دماغ اور دل پر گہرے اثرات ڈالتے ہیں۔


حصہ ششم: ذکرِ خفی کے فوائد

1. روحانی فوائد

2. نفسیاتی فوائد

3. جسمانی فوائد


حصہ ہفتم: ذکرِ خفی کی عملی مشقیں

1. سانس کے ساتھ ذکر

2. دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ذکر

3. نماز کے ساتھ ذکر

4. چلتے پھرتے ذکر

5. سونے سے پہلے ذکر


حصہ ہشتم: صوفیاء کرام کی تعلیمات


حصہ نہم: ذکرِ خفی کو روزمرہ زندگی میں کیسے شامل کریں؟

  1. صبح فجر کے بعد 10 منٹ ذکرِ خفی کریں۔

  2. دفتر یا اسکول کے راستے میں دل کو ذکر میں لگائیں۔

  3. موبائل یا انٹرنیٹ کے فضول استعمال کو کم کریں اور دل کو ذکر میں مشغول کریں۔

  4. مشکل وقت میں فوری طور پر دل کو ذکر کی طرف متوجہ کریں۔

  5. سونے سے پہلے 5 منٹ ذکرِ خفی لازمی کریں۔


حصہ دہم: ذکرِ خفی اور جدید انسان کی ضرورت

آج کا انسان شور، مصروفیت اور دباؤ کا شکار ہے۔ اس کے پاس سکون کے لمحات بہت کم ہیں۔ ذکرِ خفی جدید انسان کے لیے سب سے مؤثر علاج ہے کیونکہ:


نتیجہ

ذکرِ خفی دراصل زبان کو بند کر کے دل کو زندہ کرنے کا نام ہے۔ یہ ذکر بندے کو ریا اور دکھاوے سے بچاتا ہے، دل کو نورانی کرتا ہے، مایوسی اور غم کو دور کرتا ہے اور اللہ کی محبت عطا کرتا ہے۔ قرآن و سنت اور صوفیاء کی تعلیمات اس ذکر کی فضیلت پر گواہ ہیں جبکہ جدید سائنس بھی اس کے دماغی اور جسمانی فوائد کو تسلیم کرتی ہے۔

اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ذکرِ خفی کو شامل کر لیں تو نہ صرف دل کو سکون ملے گا بلکہ زندگی میں نورانیت اور اللہ کی قربت بھی حاصل ہوگی۔ یہی ذکر انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی کا راستہ دکھاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں زبان بند اور دل زندہ رکھنے والا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Search
Home
Shop
Bag
Account