Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. ذکرِ قلب کے ذریعے اللہ عز و جل کی محبت حاصل کرنے کے اصول

ذکرِ قلب کے ذریعے اللہ عز و جل کی محبت حاصل کرنے کے اصول

21 Aug 2025

تعارف

ہر انسان کی فطرت میں یہ خواہش رکھی گئی ہے کہ وہ محبت کرے اور محبت پائے۔ دنیاوی محبت عارضی ہے، لیکن اصل اور دائمی محبت وہ ہے جو بندہ اپنے خالق و مالک اللہ عز و جل کے ساتھ قائم کرے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ"
"اللہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔" (سورہ المائدہ: 54)

یہ آیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت نہ صرف ممکن ہے بلکہ انسان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اس محبت کو حاصل کرنے کا سب سے اعلیٰ ذریعہ ذکرِ قلب ہے۔ ذکرِ قلب ایک ایسا روحانی عمل ہے جو دل کی دھڑکنوں کو اللہ عز و جل کے ذکر کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور بندے کو ہر وقت رب تعالیٰ کی یاد میں مستحکم رکھتا ہے۔


ذکرِ قلب کیا ہے؟

ذکرِ قلب سے مراد یہ ہے کہ انسان صرف زبان سے کلماتِ ذکر ادا نہ کرے بلکہ دل کی گہرائیوں سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرے۔ جب دل اللہ کے ذکر سے آباد ہو جاتا ہے تو ہر لمحہ، ہر سانس اور ہر سوچ اللہ کی یاد میں ڈھل جاتی ہے۔ یہی اصل روحانی ترقی کی بنیاد ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اَلاَ وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً، إِذَا صَلَحَتْ صَلَحَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّهُ، أَلاَ وَهِيَ الْقَلْبُ"
(بخاری و مسلم)

یعنی دل ہی وہ مرکز ہے جو پورے وجود کو نیکی یا بدی کی طرف لے جاتا ہے۔ جب دل ذکر سے آباد ہوگا تو پورا وجود اللہ کے نور سے منور ہو جائے گا۔


اللہ عز و جل کی محبت کے اصول ذکرِ قلب کے ذریعے

1. خالص نیت کی بنیاد رکھنا

اللہ کی محبت کا پہلا اصول نیت کی خلوص پر قائم ہے۔ ذکرِ قلب تبھی مؤثر ہوگا جب نیت صرف اللہ کی رضا کے لیے ہو۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"اِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ" (بخاری)

لہٰذا دل کا ذکر محض دنیاوی فائدے کے لیے نہیں بلکہ اللہ کی محبت کے حصول کے لیے ہونا چاہیے۔


2. دل کو پاکیزہ بنانا

ذکرِ قلب تبھی مؤثر ہوتا ہے جب دل گناہوں، حسد، کینہ اور دنیاوی آلائشوں سے پاک ہو۔ قرآن مجید میں ہے:
"يَوْمَ لَا يَنفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ" (الشعراء: 88-89)

یعنی اللہ تعالیٰ کے حضور وہی کامیاب ہوگا جس کا دل پاکیزہ ہوگا۔ ذکر دل کو سلیم بنانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔


3. ذکر کو سانس اور دل کی دھڑکن کے ساتھ جوڑنا

ذکرِ قلب کی خاصیت یہ ہے کہ یہ زبان تک محدود نہیں بلکہ دل کی ہر دھڑکن کے ساتھ جاری رہتا ہے۔ جیسے دل مسلسل خون پمپ کرتا ہے، ویسے ہی دل اللہ کے ذکر کو ہر لمحہ جاری رکھ سکتا ہے۔ یہی ذکر انسان کو دائمی محبت کی کیفیت میں لے جاتا ہے۔


4. صبر اور استقامت اختیار کرنا

اللہ کی محبت حاصل کرنے کے لیے ذکرِ قلب کو مستقل مزاجی کے ساتھ اپنانا ضروری ہے۔ شروع میں خیالات بھٹکاتے ہیں، لیکن صبر کرنے والا بندہ جلد ہی ذکر کے نور سے دل کو منور کر لیتا ہے۔


5. قرآن و سنت کی رہنمائی کے مطابق چلنا

اللہ کی محبت کا سب سے بڑا ذریعہ اطاعت ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ" (آل عمران: 31)

یعنی محبتِ الٰہی کا دعویٰ کرنے والا اگر رسول ﷺ کی اتباع کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت فرمائے گا۔ ذکرِ قلب اس اتباع کو مضبوط کرتا ہے کیونکہ یہ دل کو ہر وقت یادِ الٰہی کی طرف جھکاتا ہے۔


6. ذکر کو زندگی کے ہر شعبے میں شامل کرنا

اللہ کی محبت حاصل کرنے والا صرف مسجد میں یا مخصوص وقت میں ذکر نہیں کرتا بلکہ اپنی روزمرہ زندگی کے ہر کام کو ذکر کے ساتھ جوڑ دیتا ہے۔ کھانا کھاتے وقت، چلتے پھرتے، تجارت کرتے ہوئے، حتیٰ کہ نیند میں بھی دل اللہ کی یاد میں مصروف رہتا ہے۔ یہی کیفیت حقیقی محبت کو جنم دیتی ہے۔


7. محبت کو عملی شکل دینا

ذکرِ قلب صرف ایک روحانی مشق نہیں بلکہ محبت کا عملی ثبوت ہے۔ جب دل اللہ کی یاد میں سرشار ہوتا ہے تو بندے کے اعمال خود بخود محبتِ الٰہی کا مظہر بن جاتے ہیں۔ وہ دوسروں سے خیرخواہی کرتا ہے، ظلم سے بچتا ہے اور ہر قدم پر رب تعالیٰ کی رضا کو مقدم رکھتا ہے۔


ذکرِ قلب کے فوائد اللہ کی محبت کے حصول میں

  1. دل کی صفائی: دل میں نفرت، حسد اور کینہ ختم ہو جاتا ہے۔

  2. روحانی سکون: ذکر سے دل کو سکون ملتا ہے، جیسا کہ قرآن میں ہے: "أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ" (الرعد: 28)۔

  3. گناہوں کی معافی: دل کی یاد سے اللہ تعالیٰ بندے کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

  4. زندگی میں برکت: اللہ کی محبت سے بندے کے رزق، وقت اور اعمال میں برکت پیدا ہو جاتی ہے۔

  5. آخرت میں کامیابی: ذکرِ قلب اللہ کی محبت کا ذریعہ بنتا ہے اور قیامت کے دن شفاعت و نجات کا سبب بنتا ہے۔


ذکرِ قلب کرنے کا عملی طریقہ

  1. خاموش جگہ پر بیٹھیں اور دل کے مقام پر توجہ دیں۔

  2. سانس کے ساتھ "اللہ" کا نام دل میں دہرانا شروع کریں۔

  3. زبان حرکت نہ کرے، صرف دل اور ذہن اللہ کے ذکر میں مصروف ہوں۔

  4. آغاز میں چند منٹ کریں اور رفتہ رفتہ وقت بڑھائیں۔

  5. روزانہ کی عادت بنا لیں تاکہ یہ دل کی فطرت بن جائے۔


نتیجہ

اللہ عز و جل کی محبت انسان کی سب سے بڑی دولت ہے اور ذکرِ قلب اس محبت کو حاصل کرنے کا سب سے آسان، سب سے مؤثر اور سب سے روشن راستہ ہے۔ جو شخص دل کی گہرائیوں سے اللہ کو یاد کرتا ہے وہ دنیا کی فانی محبتوں سے آزاد ہو کر اللہ کی دائمی محبت حاصل کر لیتا ہے۔ یہی اصل کامیابی ہے جسے قرآن نے "فوز عظیم" کہا ہے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account