تعارف
انسانی زندگی میں سکون، اطمینان اور کامیابی کی جستجو ایک فطری حقیقت ہے۔ دنیا کی رنگینیاں وقتی خوشی فراہم کرتی ہیں مگر وہ دل کی گہرائیوں کو کبھی مطمئن نہیں کر پاتیں۔ قرآن مجید اس حقیقت کو واضح الفاظ میں بیان کرتا ہے:
"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
"یاد رکھو! اللہ ہی کے ذکر سے دل اطمینان پاتے ہیں۔" (سورۃ الرعد: 28)
ذکر کی مختلف اقسام ہیں: ذکرِ زبانی، ذکرِ لسانی، ذکرِ خفی اور ذکرِ قلب۔ ان سب میں سب سے زیادہ اثر انگیز اور دل کو زندہ کرنے والا ذکر، ذکرِ قلب ہے۔ یہ وہ ذکر ہے جو زبان سے نہیں بلکہ دل کی دھڑکنوں اور اندرونی شعور سے کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم ذکرِ قلب کی حقیقت، قرآن و حدیث کی روشنی، صوفیاء کی تعلیمات، جدید سائنس کے انکشافات اور عملی طریقوں پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔
حصہ اول: ذکرِ قلب کیا ہے؟
1. لغوی اور اصطلاحی تعریف
-
لغوی معنی: "ذکر" کا مطلب ہے یاد کرنا اور "قلب" کا مطلب ہے دل۔
-
اصطلاحی معنی: دل کے اندر اللہ عز و جل کی یاد کو بٹھانا اور ہر لمحہ اسے دھڑکنوں کے ساتھ محسوس کرنا۔
یہ ذکر زبان کی حرکت سے آزاد ہوتا ہے اور دل کی کیفیت پر مبنی ہوتا ہے۔
2. قرآن کی روشنی میں ذکرِ قلب
قرآن بار بار انسان کے دل کو اصل مرکز قرار دیتا ہے:
-
"لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا" (الاعراف: 179)
-
"إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ" (الشعراء: 89)
یعنی دل ہی ہے جو حقیقت کو سمجھتا ہے، اور قیامت میں کامیاب وہی ہوگا جو اللہ کے سامنے پاکیزہ دل لے کر آئے گا۔ ذکرِ قلب دراصل اس دل کو پاکیزہ کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔
3. حدیث مبارکہ کی روشنی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جسم میں ایک ٹکڑا ہے، اگر وہ درست ہو جائے تو سارا جسم درست ہو جاتا ہے اور اگر وہ خراب ہو جائے تو پورا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ سن لو! وہ دل ہے۔" (بخاری و مسلم)
ذکرِ قلب اسی دل کو اللہ کی یاد سے آباد کرنے کا نام ہے۔
حصہ دوم: ذکرِ قلب کی روحانی حقیقت
1. دل اور روح کا تعلق
صوفیاء کرام فرماتے ہیں کہ دل انسان کی روح کا دروازہ ہے۔ جب دل اللہ کی یاد میں مشغول ہوتا ہے تو روح اللہ کی قربت پاتی ہے۔
2. ذکرِ قلب اور لطائف
تصوف میں لطائفِ ستہ (قلب، روح، سرّ، خفی، اخفیٰ، نفس) کا ذکر ہے۔ ان میں سب سے پہلا اور بنیادی لطیفہ قلب ہے۔ ذکرِ قلب دراصل انسان کی باطنی زندگی کی پہلی سیڑھی ہے جو باقی تمام لطائف کو روشن کر دیتا ہے۔
3. دل کو زندہ کرنے کا عمل
غفلت دل کو مردہ بنا دیتی ہے۔ جب دل غفلت میں ڈوب جاتا ہے تو انسان گناہوں اور برائیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ذکرِ قلب دل کو بیدار کرتا ہے، اسے نور سے معمور کرتا ہے اور برائیوں سے پاک کرتا ہے۔
حصہ سوم: ذکرِ قلب اور جدید سائنس
1. دماغ اور دل کا نیورو کنیکشن
سائنس کہتی ہے کہ دل اور دماغ کے درمیان ایک خاص نیورو سسٹم ہے۔ جب انسان پرسکون ہوتا ہے تو دل کی دھڑکنیں ریگولر ہو جاتی ہیں اور دماغ میں سکون کے سگنلز بھیجتی ہیں۔ ذکرِ قلب اس نیورو ہارمونی کو متوازن کرتا ہے۔
2. دل کی برقی لہریں اور ذکر
ہارٹ ریٹ ویریئبلٹی (HRV) ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ ذکر اور دعا کے دوران دل کی دھڑکن میں ایک خاص قسم کی ہم آہنگی (Coherence) پیدا ہوتی ہے جو جسم اور دماغ دونوں کے لیے سکون کا باعث بنتی ہے۔
3. سٹریس اور ڈپریشن میں کمی
ذکرِ قلب Cortisol کو کم کرتا ہے اور Serotonin کو بڑھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذکر کرنے والے افراد ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے زیادہ محفوظ رہتے ہیں۔
حصہ چہارم: ذکرِ قلب کے روحانی و دنیاوی فوائد
-
دل کا سکون اور اطمینان
-
گناہوں سے نجات اور توبہ کی توفیق
-
ایمان میں اضافہ اور یقین کی پختگی
-
ذہنی دباؤ اور فکری الجھنوں سے آزادی
-
جسمانی صحت میں بہتری
-
برے خیالات اور وسوسوں کا خاتمہ
-
اللہ کی قربت اور روحانی ترقی
-
مثبت سوچ اور اخلاقی قوت
-
معاشرتی تعلقات میں نرمی اور محبت
-
دنیا اور آخرت کی کامیابی
حصہ پنجم: ذکرِ قلب کا عملی طریقہ
1. تیاری
-
وضو کی حالت میں بیٹھیں
-
پرسکون جگہ منتخب کریں
-
دل پر دھیان مرکوز کریں
2. ذکر کا طریقہ
-
آنکھیں بند کریں اور دل پر توجہ دیں
-
سانس کے ساتھ "اللہ" کا ذکر دل میں محسوس کریں
-
دل کی دھڑکنوں کے ساتھ "اللہ، اللہ" کا تاثر قائم کریں
-
زبان خاموش رہے لیکن دل بولتا رہے
3. ذکر کا وقت
-
صبح سویرے فجر کے بعد
-
رات کو سونے سے پہلے
-
روزمرہ زندگی میں چلتے پھرتے، کام کرتے ہوئے بھی دل کو اللہ کے ذکر میں مشغول رکھیں
حصہ ششم: صوفیاء اور اولیاء کا تجربہ
-
حضرت جنید بغدادی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں: "ذکرِ قلب وہ ہے جسے نہ نیند کا غفلت بھلا سکے نہ ہوش کا بوجھ کم کر سکے۔"
-
حضرت بایزید بسطامی رحمة اللہ علیہ نے فرمایا: "ذکر کرو یہاں تک کہ دل ذکر کرنے لگے، پھر ذکر بند ہو جائے اور دل ہمیشہ ذکر میں رہے۔"
-
حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمة اللہ علیہ نے ذکرِ قلب کو تصوف کا بنیادی ستون قرار دیا۔
حصہ ہفتم: ذکرِ قلب کو زندگی کا حصہ کیسے بنائیں؟
-
صبح و شام کم از کم 15 منٹ ذکرِ قلب کریں۔
-
موبائل اور ٹی وی کے غیر ضروری استعمال کو کم کریں تاکہ دل یکسوئی حاصل کر سکے۔
-
نماز میں دل کی توجہ قائم کرنے کی مشق کریں۔
-
سونے سے پہلے دل پر اللہ کا نام تصور کریں۔
-
بچوں اور گھر والوں کو بھی ذکرِ قلب سکھائیں۔
حصہ ہشتم: ذکرِ قلب اور جدید انسان کی ضرورت
آج کا انسان فاسٹ لائف، ٹینشن اور سٹریس کا شکار ہے۔ دوائیاں وقتی علاج دیتی ہیں لیکن اصل سکون اندرونی دل کی کیفیت سے آتا ہے۔ ذکرِ قلب وہ آلہ ہے جو ہر انسان کو بلا تفریق فائدہ دیتا ہے۔ چاہے آپ بزنس مین ہوں، طالب علم ہوں یا گھر پر رہنے والی خاتون، ذکرِ قلب آپ کی زندگی کو بدل سکتا ہے۔
نتیجہ
ذکرِ قلب دراصل دل کو اللہ کی یاد سے زندہ کرنے کا طریقہ ہے۔ یہ انسان کی شخصیت کو نکھارتا ہے، دل کو نورانی کرتا ہے اور روح کو اللہ کے قریب کرتا ہے۔ قرآن و سنت اور سائنس دونوں اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ذکر دل کا سب سے بڑا علاج ہے۔
اگر ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ذکرِ قلب کو شامل کر لیں تو ہماری دنیا بھی سنور سکتی ہے اور آخرت بھی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ذکرِ قلب کرنے والا زندہ دل عطا فرمائے۔ آمین۔