Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. ✨ ذکرِ قلبی کیا ہے اور اسے صحیح طریقے سے کیسے کیا جاتا ہے؟

✨ ذکرِ قلبی کیا ہے اور اسے صحیح طریقے سے کیسے کیا جاتا ہے؟

20 Aug 2025

تمہید

انسانی دل محض گوشت کا ایک لوتھڑا نہیں، بلکہ یہ روحانی زندگی کا مرکز ہے۔ دل ہی وہ جگہ ہے جہاں ایمان اترتا ہے، جہاں سے نیت جنم لیتی ہے، اور جہاں سے انسان کی اصل شخصیت کا تعین ہوتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا دل کی پاکیزگی، ذکرِ الٰہی اور روحانی سکون کا تذکرہ ملتا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:

"أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ"
یعنی "خبردار! اللہ کے ذکر ہی سے دل اطمینان پاتے ہیں۔" (سورۃ الرعد: 28)

یہی وجہ ہے کہ اہلِ معرفت نے دل کو زندہ رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ ذکرِ قلبی کو قرار دیا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ذکرِ قلبی کیا ہے اور اسے صحیح طریقے سے کیسے کیا جائے؟ آئیے اس پر تفصیلی گفتگو کرتے ہیں۔


ذکرِ قلبی کیا ہے؟

تعریف

ذکرِ قلبی سے مراد یہ ہے کہ بندہ زبان سے نہیں بلکہ دل کے اندر اللہ عزوجل کا نام مسلسل دہراتا رہے۔ دل کو اس طرح عادت ڈال دی جائے کہ وہ ہر وقت "اللہ، اللہ" کہے، چاہے زبان خاموش ہی کیوں نہ ہو۔

فرق زبان کے ذکر اور دل کے ذکر میں

ذکرِ قلبی کی اہمیت

  1. باطن کی صفائی: یہ دل کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرتا ہے۔

  2. روحانی ترقی: انسان کے اندر نورانیت بڑھتی ہے۔

  3. اللہ کی قربت: بندہ اللہ کے قریب ہوتا ہے۔

  4. شیطانی وسوسوں سے حفاظت: دل میں جب اللہ کا نام بس جائے تو شیطان کا گزر مشکل ہو جاتا ہے۔


ذکرِ قلبی کی بنیاد قرآن و حدیث میں

قرآنی دلائل

یہ آیت صاف بتاتی ہے کہ دل میں ذکر کرنا افضل ہے۔

احادیثِ مبارکہ

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"دلوں کو زنگ لگتا ہے جیسے لوہے کو زنگ لگتا ہے، اور اس کا زنگ اللہ کا ذکر ہے۔" (بیہقی)

اسی طرح ایک اور حدیث میں ہے:
"وہ شخص سب سے افضل ہے جس کی زبان ذکرِ الٰہی سے تر ہو اور جس کا دل شکر گزار ہو۔" (ترمذی)


ذکرِ قلبی کرنے کا صحیح طریقہ

پہلا مرحلہ: نیت کی اصلاح

ذکر شروع کرنے سے پہلے دل میں یہ پختہ ارادہ ہو کہ یہ عمل صرف اللہ عزوجل کی رضا کے لیے کیا جا رہا ہے۔

دوسرا مرحلہ: خاموش بیٹھنا

ایک پُرسکون جگہ پر بیٹھیں۔ بہتر ہے وضو کی حالت میں ہوں اور جسم قبلہ رخ ہو۔

تیسرا مرحلہ: آنکھیں بند کرنا اور توجہ جمع کرنا

آنکھیں بند کرکے دل پر توجہ مرکوز کریں۔ زبان کو خاموش رکھیں۔

چوتھا مرحلہ: دل میں "اللہ" کا ورد

دل کے اندر یہ تصور قائم کریں کہ میرا دل "اللہ، اللہ" کہہ رہا ہے۔ زبان حرکت نہ کرے، صرف دل اور خیال متوجہ ہو۔

پانچواں مرحلہ: سانس کے ساتھ ذکر

چھٹا مرحلہ: مسلسل مشق

شروع میں چند منٹ سے آغاز کریں۔ پھر آہستہ آہستہ وقت بڑھائیں یہاں تک کہ دل خودبخود ہر وقت ذکر میں مشغول رہے۔


ذکرِ قلبی کے مراتب

  1. ابتدائی درجہ: دل کو "اللہ" کے لفظ پر جمع کرنا۔

  2. وسطی درجہ: دل میں اللہ کا ذکر مسلسل چلنا شروع ہو جائے۔

  3. اعلیٰ درجہ: دل میں ہر وقت اللہ کی تجلی محسوس ہو اور بندہ ہر حال میں اللہ کو حاضر و ناظر سمجھے۔


ذکرِ قلبی کے روحانی فوائد

1. دل کا سکون

ذکرِ قلبی سے بے چینی ختم ہوتی ہے اور دل سکون پاتا ہے۔

2. گناہوں کی معافی

یہ عمل انسان کو گناہوں کی معافی کی طرف لے جاتا ہے۔

3. دعا کی قبولیت

اہلِ دل فرماتے ہیں کہ ذکرِ قلبی کے بعد کی گئی دعا زیادہ جلدی قبول ہوتی ہے۔

4. ایمان میں تازگی

یہ ایمان کو روزانہ نئی روشنی عطا کرتا ہے۔

5. دنیاوی مسائل کا حل

انسان کو عجیب سی آسانیاں نصیب ہوتی ہیں اور مشکلات آسان لگنے لگتی ہیں۔


ذکرِ قلبی اور جدید سائنس

آج کل "Mindfulness" اور "Meditation" کے نام سے مغربی دنیا میں جو چیز مشہور ہے، اس کی اصل حقیقت ذکرِ قلبی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ مغربی مراقبہ ذہن کو خالی کرتا ہے، جبکہ اسلامی ذکر دل کو اللہ کے نور سے بھرتا ہے۔

سائنسی فوائد


ذکرِ قلبی کی مشہور مثالیں


ذکرِ قلبی کرنے میں عام غلطیاں

  1. صرف زبان پر ذکر کرنا اور دل کو بھول جانا۔

  2. ذکر کو رسم سمجھنا، حقیقت نہ بنانا۔

  3. صبر نہ کرنا اور جلدی نتائج چاہنا۔

  4. دل میں دنیاوی خیالات کو جگہ دینا۔


ذکرِ قلبی کیسے زندگی بدلتا ہے؟


ذکرِ قلبی کی مشق کا شیڈول


نوجوانوں کے لیے پیغام

آج کی دنیا میں نوجوان ڈپریشن، بے سکونی اور خواہشات کی دوڑ میں مبتلا ہیں۔ ذکرِ قلبی وہ واحد علاج ہے جو دل کو طاقت دیتا ہے اور زندگی کو بامقصد بناتا ہے۔


نتیجہ

ذکرِ قلبی صرف ایک عمل نہیں بلکہ یہ زندگی کا رخ بدلنے والا انقلاب ہے۔ یہ دل کو اللہ عزوجل سے جوڑ دیتا ہے، روح کو روشن کرتا ہے، اور دنیاوی مشکلات کو آسان بنا دیتا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ روزانہ کم از کم چند منٹ ذکرِ قلبی کی عادت ڈالے۔ یہی کامیاب زندگی کا راز ہے اور یہی اصل سکون کی کنجی ہے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account