Menu

  1. Home
  2. Blog
  3. تیز رفتار زندگی میں سکون پانے کا قرآنی حل

تیز رفتار زندگی میں سکون پانے کا قرآنی حل

21 Aug 2025

تعارف

انسانی زندگی میں ماحولیات، بارش اور رزق کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ قرآنِ مجید اور سنتِ نبوی ﷺ بار بار اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دعا اور اللہ عز و جل کی یاد ماحول پر اثرانداز ہوتی ہے، بارش کی شکل میں رحمت نازل ہوتی ہے، اور یہ رحمت رزق کی کشادگی کا ذریعہ بنتی ہے۔ جدید سائنس بھی یہ تسلیم کرتی ہے کہ فطرت کے نظام میں انسانی کردار اہم ہے۔ جب انسان اپنے رب تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اور زمین پر نیکی کا نظام قائم کرتا ہے تو ماحول متوازن ہوتا ہے۔ لیکن جب انسان سرکشی کرتا ہے، گناہوں میں ڈوب جاتا ہے اور ذکرِ الٰہی سے غافل ہو جاتا ہے، تو بارشیں رک جاتی ہیں، زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے اور رزق میں تنگی آتی ہے۔

یہ مضمون اس حقیقت کو قرآن و حدیث، صوفیانہ تعلیمات اور جدید سائنسی تحقیق کے حوالے سے بیان کرے گا تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ دعا کس طرح بارش اور رزق کو متاثر کرتی ہے، اور ہمیں اس تعلق کو اپنی زندگی میں کیسے زندہ کرنا چاہیے۔


قرآنِ مجید میں بارش اور رزق کا تعلق

1. آسمان سے بارش رحمت ہے

اللہ رب العزت فرماتے ہیں:
"وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ"
(الشوریٰ 42:28)

ترجمہ: "اور وہی ہے جو مایوس ہو جانے کے بعد بارش نازل کرتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، اور وہی مددگار اور لائقِ ستائش ہے۔"

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ بارش اللہ کی رحمت ہے اور دعا اس رحمت کو کھولنے کا دروازہ ہے۔

2. رزق کی فراوانی بارش کے ساتھ جڑی ہوئی ہے

اللہ تعالیٰ سورۃ نوح میں حضرت نوح علیہ السلام کے الفاظ بیان کرتے ہیں:
"فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا۝ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا۝ وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا"
(نوح 10-12)

ترجمہ: "میں نے کہا اپنے رب سے بخشش مانگو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ وہ تم پر آسمان سے بارش برسائے گا، تمہارے مال اور اولاد میں اضافہ کرے گا، تمہارے لیے باغات پیدا کرے گا اور نہریں جاری کرے گا۔"

یہ آیت بتاتی ہے کہ استغفار، دعا اور ذکر کی برکت سے بارش آتی ہے اور یہی بارش زمین کو زرخیز بنا کر رزق میں اضافہ کرتی ہے۔


احادیثِ نبوی ﷺ میں دعا اور بارش

1. بارش کے لیے دعا (نمازِ استسقاء)

حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
"نبی کریم ﷺ عیدگاہ کی طرف استسقاء کے لیے نکلے، دعا کی اور بارش مانگی، پھر بارش ہوئی۔" (بخاری، مسلم)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ اجتماعی دعا بارش کے نزول کا سبب بنتی ہے۔

2. دعا بارش کو روکنے یا جاری رکھنے کا ذریعہ

نبی کریم ﷺ نے ایک دفعہ بارش کے زیادہ ہونے پر دعا کی:
"اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا"
(بخاری)
ترجمہ: "اے اللہ! بارش ہمارے گرد نازل فرما، ہم پر نہیں۔"

یہاں دعا کے ذریعے بارش کے رخ کو بدلا گیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دعا ماحول اور بارش پر اثر ڈالتی ہے۔


ماحولیات اور انسان کی ذمہ داری

1. ماحولیات کی بگاڑ اور بارش میں کمی

قرآنِ مجید فرماتا ہے:
"ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ"
(الروم 41)

ترجمہ: "خشکی اور تری میں فساد ظاہر ہو گیا لوگوں کے اعمال کے سبب۔"

یہ اس حقیقت کو بیان کرتا ہے کہ گناہوں، ظلم، ناانصافی اور ذکرِ الٰہی سے غفلت کے نتیجے میں ماحول خراب ہوتا ہے اور بارش کی نعمت چھن جاتی ہے۔

2. جدید سائنس اور موسمی تبدیلیاں

ماہرینِ ماحولیات کے مطابق جب فضائی آلودگی بڑھتی ہے، درخت کٹ جاتے ہیں اور ماحول کا توازن بگڑتا ہے تو بارش کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ لیکن روحانی پہلو یہ ہے کہ گناہ اور بداعمالیاں بھی رحمتِ خداوندی کے دروازے بند کر دیتی ہیں۔


دعا اور بارش کا سائنسی و روحانی پہلو

  1. روحانی پہلو: دعا دل کو نرم کرتی ہے، انسان کو عاجزی سکھاتی ہے اور اللہ کی رحمت کو جذب کرتی ہے۔

  2. سائنسی پہلو: اجتماعی دعا میں لوگ سکون اور مثبت توانائی پیدا کرتے ہیں جس کا اثر ماحول پر بھی پڑتا ہے۔ بعض ماہرین اس کو "collective consciousness effect" کہتے ہیں۔


رزق میں دعا کا کردار

1. رزق کی کشادگی دعا سے

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"جو چاہتا ہے کہ اس کا رزق وسیع کیا جائے اور عمر دراز ہو، تو وہ صلہ رحمی کرے۔" (بخاری)

یہ حدیث بتاتی ہے کہ اعمال اور دعا رزق میں وسعت پیدا کرتے ہیں۔

2. بارش = زمین کی زرخیزی = رزق کی فراوانی

جب بارش برستی ہے تو کھیت لہلہا اٹھتے ہیں، درخت پھل دیتے ہیں اور جانور بھی رزق پاتے ہیں۔ یوں بارش براہِ راست انسانی معاشی زندگی کو متاثر کرتی ہے۔


صوفیانہ تعلیمات: ذکرِ قلبی اور بارش

صوفیا کہتے ہیں کہ جب دل اللہ کے ذکر سے آباد ہوتا ہے تو کائنات بھی رحمت کے دروازے کھول دیتی ہے۔ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"ذکر سے زمین و آسمان زندہ رہتے ہیں۔ جب ذکر کم ہو جائے تو بارش بھی کم ہو جاتی ہے۔"


موجودہ معاشرے کے لیے پیغام

آج کل دنیا کو ماحولیاتی مسائل، خشک سالی، پانی کی کمی اور معاشی بدحالی کا سامنا ہے۔ اس کا حل صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ دعا، ذکر اور اللہ کی طرف رجوع ہے۔ اگر نوجوان نسل اجتماعی طور پر استغفار اور ذکرِ قلبی کرے تو اللہ تعالیٰ آسمان سے برکتیں نازل فرمائیں گے۔


عملی اقدامات

  1. نمازِ استسقاء کا اہتمام – بارش کی دعا کو عام کیا جائے۔

  2. ذکرِ قلبی کو فروغ – نوجوان نسل کو دل کی گہرائی سے ذکر کی تربیت دی جائے۔

  3. ماحول دوست عادات – درخت لگانا، آلودگی کم کرنا، پانی بچانا۔

  4. اجتماعی استغفار – مساجد اور گھروں میں استغفار کی محافل۔


نتیجہ

دعا، بارش اور رزق کے درمیان تعلق قرآن، سنت اور صوفیانہ تعلیمات سے واضح ہے۔ جب انسان اللہ عز و جل کو یاد کرتا ہے اور دعا کرتا ہے تو ماحول متوازن ہوتا ہے، بارش برستی ہے اور رزق میں برکت آتی ہے۔ آج کی دنیا کو اسی تعلق کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

Search
Home
Shop
Bag
Account