تعارف
علم کی طلب انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ علم حاصل کرے، چاہے وہ دنیاوی ہو یا دینی۔ تاہم، صرف علم حاصل کرنا ہی کافی نہیں ہے۔ علم کی روشنی کو دل میں اُجاگر کرنے کے لیے تزکیہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ مضمون اس بات کی وضاحت کرے گا کہ تزکیہ کے بغیر علم کیوں دل کو روشن نہیں کرتا، اور قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی اہمیت کیا ہے۔
علم کی تعریف
علم کا مطلب ہے معلومات، سمجھ اور بصیرت کا حصول۔ یہ انسان کو اپنی زندگی میں صحیح فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے۔ علم کی دو اقسام ہیں:
- دنیاوی علم: یہ وہ علم ہے جو دنیاوی معاملات سے متعلق ہوتا ہے، جیسے سائنس، تاریخ، اور زبانیں۔
- دینی علم: یہ وہ علم ہے جو دین سے متعلق ہوتا ہے، جیسے قرآن، حدیث، اور فقہ۔
علم کی اہمیت
علم انسان کی زندگی کو بہتر بناتا ہے۔ یہ اس کی سوچ کو وسعت دیتا ہے اور اسے صحیح اور غلط کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ لیکن، اگر علم کے ساتھ تزکیہ نہ ہو تو یہ علم دل کو روشن نہیں کر سکتا۔
تزکیہ کی تعریف
تزکیہ کا مطلب ہے "نفس کی صفائی" یا "روح کی پاکیزگی"۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان اپنے دل کو منفی جذبات، خیالات اور خواہشات سے پاک کرتا ہے۔ تزکیہ کا مقصد انسان کو اللہ کے قریب کرنا اور اس کی روحانی حالت کو بہتر بنانا ہے۔
تزکیہ کی اہمیت
تزکیہ انسان کے دل کو منور کرتا ہے اور اسے علم کی روشنی کو سمجھنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ یہ عمل انسان کی روحانی حالت کو بہتر بناتا ہے اور اس کے علم کی تاثیر کو بڑھاتا ہے۔
علم اور تزکیہ کا تعلق
علم اور تزکیہ کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ جب انسان علم حاصل کرتا ہے، تو اسے اپنی روحانی حالت کو بھی بہتر بنانا چاہیے۔ یہ دونوں چیزیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔
1. علم کی روشنی
علم انسان کو علم کی روشنی عطا کرتا ہے، لیکن اگر دل میں تزکیہ نہیں ہے تو یہ روشنی مدھم ہو جاتی ہے۔ علم کا مقصد صرف معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ اس پر عمل کرنا بھی ہے۔
2. دل کی حالت
دل کی حالت علم کی تاثیر کو متاثر کرتی ہے۔ اگر دل میں کینہ، حسد، یا خود پسندی ہے تو علم کی روشنی دل میں نہیں اُترے گی۔ اس کے برعکس، اگر دل پاک ہے تو علم کی روشنی دل کو منور کرے گی۔
3. نیت کی خلوص
علم کی طلب میں نیت کا خلوص بہت اہم ہے۔ اگر انسان علم حاصل کرنے کی نیت صرف دنیاوی فوائد کے لیے کرتا ہے تو یہ علم دل کو نہیں روشن کرے گا۔ نیت کا خلوص تزکیہ کی علامت ہے۔
قرآن کی روشنی میں
قرآن مجید میں کئی مقامات پر علم اور تزکیہ کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔
1. سورۃ البقرہ (آیت 261)
"مثل الذين ينفقون أموالهم في سبيل الله كمثل حبة أنبتت سبع سنابل في كل سنبلة مئة حبة..."
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ علم کا اثر تبھی بڑھتا ہے جب انسان اس پر عمل کرے اور اپنے دل کو خالص رکھے۔
2. سورۃ الشمس (آیت 9)
"قد أفلح من زكاها."
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو شخص اپنے نفس کو پاک کرے گا، وہ کامیاب ہو گا۔ علم کی روشنی بھی اسی وقت دل میں اُترے گی جب دل پاک ہو۔
3. سورۃ العلق (آیت 1-5)
"اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ..."
یہ آیات علم کی طلب کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی اللہ کی طرف رجوع کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
احادیث کی روشنی میں
نبی کریم ﷺ نے بھی علم اور تزکیہ کی اہمیت کو بیان کیا ہے۔
1. علم کا طلب فرض
نبی ﷺ نے فرمایا:
"طلب العلم فريضة على كل مسلم."
(ابن ماجہ)
یہ حدیث علم کی طلب کی اہمیت کو بیان کرتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دل کی حالت کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
2. دل کی صفائی
نبی ﷺ نے فرمایا:
"إن في الجسد مضغة، إذا صلحت صلح الجسد كله."
(صحیح بخاری)
یہ حدیث بتاتی ہے کہ دل کی حالت پورے جسم اور اعمال پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر دل صاف ہو تو علم کی روشنی بھی دل میں اُترتی ہے۔
تزکیہ کے طریقے
1. استغفار
استغفار انسان کے دل کو صاف کرتا ہے اور اسے علم کی روشنی کو سمجھنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ روزانہ استغفار کرنے کی عادت ڈالیں۔
2. ذکر
اللہ کا ذکر دل کو سکون بخشتا ہے اور اسے علم کی روشنی کو سمجھنے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ روزانہ کچھ وقت اللہ کا ذکر کریں۔
3. نیک اعمال
نیک اعمال کرنے سے دل کی حالت بہتر ہوتی ہے۔ جب انسان نیک اعمال کرتا ہے تو اس کے دل میں علم کی روشنی اُترتی ہے۔
4. علم کا عمل
علم حاصل کرنے کے ساتھ اس پر عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ علم کی روشنی کو دل میں اُتارنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اس علم پر عمل کرے۔
نتیجہ
تزکیہ کے بغیر علم دل کو روشن نہیں کرتا۔ علم کی طلب اور تزکیہ کی اہمیت ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ علم انسان کو معلومات دیتا ہے، لیکن اس علم کی روشنی کو دل میں اُتارنے کے لیے تزکیہ ضروری ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دل کی حالت کو بھی بہتر بنائے تاکہ وہ اللہ کی رضا حاصل کر سکے۔ علم اور تزکیہ کے اس رشتے کو سمجھ کر انسان اپنی روحانی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے اور علم کی روشنی کو اپنی زندگی میں شامل کر سکتا ہے۔